عورتوں کے حقوق کی جب بھی بات ہوتی ہے تو عورت کو ہمیشہ سے ہی مظلوم تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے ۔اس میں عورتوں کے اسلام کے مطابق ہی آزادی دی جائے نہ کہ پاکستان میں ایک عورت کو مغربی سوچ کے مطابق آزادی دی جائے ہر عورت کو علم حاصل کرنے کی آزادی سیاسی آزادی اقتصادی آزادی تو لازمی ہونی چاہیئے۔پاکستان کا اپنا کلچر ہے اس خطہ کی عورت میں شرم حیا مرد کا احترام پایا جاتا تھا لیکن مغرب کے فضول اور گھٹیا قسم کے کھوکھلے نعروں نے پاکستانی عورت کی سوچ کو بدل کر رکھ دیا ہے آج کی عورت مرد کو نیچا دیکھا کر خوش ہوتی ہے ۔جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ کچھ لبرل خواتین نے ہمارے پاکستانی معاشرہ کی عورتوں کی سوچ بدل کر رکھ دی ہے کہ ایک عورت کو مرد کے مساو حقوق حاصل ہونے چاہیے ،لیکن وہ یہ نہیں جانتی کہ یہ حقوق اسلام نے ان عوتوں کو چودہ سو سال پہلے ہی دے دیئے تھے ۔ عورت کو معاشرے میں وہ مقام دیا جو اس سے پہلے ایک عورت کو حاصل نہ تھا ۔اسلام نے عورت مرد دونوں کیلئے ایک حد مقرر کر دی کہ اس حد میں رہ کر عورت ہر وہ کام کر سکتی ہے جس کی اسلام اجازت دیتا ہے لیکن مغرب کے کھوکھلے نعروں نے پاکستانی عورت کا مقام و وقار اس قدر گرا دیا ہے کہ وہ اسلامی حدوں کر پار کر کے میرا جسم میری مرضی جیسے نعرے لگا کر ااسلام کی طرف سے طے کردہ تمام حدوں کو پار کر چکی ہیں،عورت اپنی آزادی کی جنگ ضرور لڑے لیکن اسلامی حدوں کو عبور نہ کرے۔ (اظہراقبال‘ لاہور)