حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں ردوبدل کرتے ہوئے پٹرول کی قیمت ایک بار پھر 6.72پیسے بڑھا دی ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں فروری 2022 کے بعد سب سے کم ترین سطح 87ڈالر فی بیرل پر پہنچ چکی ہیں۔ تمام ممالک اپنے عوام کو ریلیف پہنچانے کے لئے پٹرول کے نرخ کم کر رہے ہیں مگر بدقسمتی سے حکومت نا صرف یہ کہ تیل سستا ہونے کا ریلیف عوام کودینے پر آمادہ نہیں بلکہ بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی مسلسل بڑھائی جا رہی ہیں۔ مسلم لیگ ن کی حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے بجلی 11روپے فی یونٹ اور پٹرول 70روپے لیٹر تک مہنگا کر چکی ہے جبکہ تحریک انصافی کے دور اقتدار میں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے مہنگائی کے خلاف لانگ مارچ نکالے تھے۔ اس سے مفر نہیں کہ پاکستان کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے اور بقول وزیر اعظم وہ دل پر پتھر رکھ کر سخت فیصلے کر رہے ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ حکومت کے ان سخت فیصلوں سے سب سے زیادہ غریب آدمی متاثر ہو رہا ہے۔ حکومت امیروں پر ٹیکس لگا کر ریونیو میں اضافہ کر سکتی ہے اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ حکومت، پارٹی کی نائب صدر اور پارٹی قائد نے بھی حکومتی فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت غریب پر ٹیکس کابوجھ لادنے کے بجائے وسائل کے غیر ضروری زیاںکو روکنے پر توجہ دے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عام آدمی کو پہنچائے تا کہ غریب کا چولہا جلتا رہے۔