دنیا کو سالانہ اربوں روپے کا گوشت برآمد کرنے والے بھارت نے عیدالاضحی پر مسلمانوں پر جانور ذبح کرنے پر پابندی لگانے کا عندیہ دیدیا ہے اور مودی حکومت ایک ایسے قانون کو ختم کرنے پر غور کر رہی ہے جس کے تحت جانوروں کو مذہبی بنیاد پر کسی بھی طریقے سے ہلاک کیا جا سکتا ہے۔ اس فیصلے سے بھارتی مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ گائے کو ’’ماں‘‘ کہنے والے ہندو سماج اور مسلمان دشمن جماعت بی جے پی کے رہنما مودی سے اور کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ بھارت کی تمام اقلیتیں خصوصاً مسلمان ہندو انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔ بھارتی مسلمان ہندو قوم پرستوں کے ہاتھ جن مصائب وآ لام کا شکار ہیں اس نے مملکت خداداد پاکستان کے قیام کی اہمیت کو دوچند کر دیا ہے جہاں آج نا صرف مسلمان بلکہ اقلیتیں بھی سکون و راحت کے ساتھ اپنے مذہبی عقائد کے مطابق بلا خوف و خطر زندگی گزار رہی ہیں ۔ مودی حکومت کی یہ کیسی دوغلی پالیسی ہے کہ اپنی مرضی سے گائیوں کو کاٹ کر ان کا گوشت بیرون ملک برآمد کرکے پیسے بنا رہی ہے لیکن مسلمان جب عید قربان پر اللہ کے راستے میں سنت ابراہیمی کے مطابق گائے کو ذبح کرتا ہے تو فسادبرپا کر دیتی ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ مودی حکومت کی اس قسم کی اوچھی حرکتوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے اور بھارتی مسلما ن رہنمائوں کو بھی چاہیے کہ وہ مودی حکومت کے اس ارادے کے خلاف اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کو اپنی یادداشتیں پیش کریں۔