لاہور اور کراچی کے غریب عوام ابھی رمضان المبارک میں ہونے والی مہنگائی کے بوجھ سے نہیں نکلے تھے کہ عیدالفطر پر بھی انہیں مہنگائی کے ایک اور دریا میں اترنا پڑا۔ عید پر مرغی کا گوشت جو عید سے پہلے 200روپے کلو تک فروخت ہو رہا تھا اچانک 400سے420روپے کلو تک فروخت ہونے لگا۔ دنیا کی دوسری اقوام میں تہواروں پر چیزیں سستی کر دی جاتی ہیں تاکہ ہر کوئی خوشی کے لمحات سے محظوظ ہو سکے ‘ کرسمس کے موقع پر امریکہ اور یورپی ممالک میں اشیائے خورونوش کے ساتھ ساتھ پہناوے بھی سستے کر دیے جاتے ہیں کہ سب ایک ساتھ خوشیوں سے لطف اندوز ہوں۔ حکومت ایسے مواقع پر خصوصی کنٹرول کرتی ہے کہ غریب لوگوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے لیکن ہمارے ہاںالٹی گنگا بہتی ہے جو چیز سستی ہوتی ہے اسے اچانک پر لگ جاتے ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہمارے متعلقہ شعبے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں غفلت سے کام لیتے ہیں پھر صرف مرغی کا گوشت ہی کیا‘ لیموں ‘شملہ مرچ‘ کھیروں‘ کریلوں سمیت کئی سبزیاں بھی عید پر مہنگے داموں فروخت ہوتی رہیں۔ ہر رمضان المبارک کی آمد پر عید پر گرانفروشی کا یہی عالم ہوتا ہے متعلقہ وزراء یہ بیان بھی جاری کرتے ہیں کہ تہواروں پر مہنگائی نہیں ہونے دی جائے گی۔وزیر تجارت پنجاب نے اگرچہ مہنگائی پر برہمی کا اظہار کیا ہے لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ گرانفروشوں خصوصاً پولٹری فارمز اور سبزی فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا جائے اور انہیںسزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ کسی منافع خور کو غریبوں کے جذبات سے کھیلنے کی جرات نہ ہو۔