مکرمی ! ہر آنے والے دن کے ساتھ ایک نیا خوف جنم لے رہا ہے کبھی مستقبل کی فکر، کبھی دن بہ دن بگڑتے کبھی بڑھتی ہوئی غربت اور بے روزگاری تو کہیں طول پکڑتی بے حیائی اور فتنوں کی بھر مار۔ مختصراً یہ کہ ایسا کوئی دن کوئی لمحہ نہیں گزرتا جب کوئی دل دہلا دینے والی خبر سْننے کو نہ مل رہی ہو یا واقعہ پیش نہ آرہا ہو ۔سیاستدان اپنی سازشوں اور چالبازیوں میں اس قدر مگن ہو گئے ہیں کہ یہ بھی بھْول چکے ہیں کہ ظلم کی سزا دنیا اور آخرت دونوں کے لیے مختص ہے۔اقتدار کیا اتنی بڑی چیزہے جس کے پیچھے یہ اپنی آخرت برباد کرنے کے ساتھ ساتھ، انسانی جان و مال کی بے حرمتی کرتے جا رہے ہیں۔کیا ان کے اندر کا انسان مر چکا ہے یا یہ محض جنگل میں رہنے والے بے حس جانوروں سے بھی بد تر ہو گئے ہیں جو حلال حرام کی تمیز تو درکنار، اپنے پرائے، دوست دشمن کے فرق کو بھی کسی خاطر میں لانا نہیں چاہ رہے۔اردگرد چلتے پھرتے انسانوں کو جب روز بے بسی اور کْرب کی تصویر بنے دیکھتی ہوں تو بس نہیں چلتا۔ (ثانیہ ظفر)