اسلام آباد(خبر نگار)سنگین غداری کے الزام میں سابق ڈکٹیٹر جنرل( ر)پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے قائم خصوصی عدالت نے استغاثہ کے وکیل کی التوا کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں تیاری کیلئے 17دسمبر تک کی مہلت دیدی ۔پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر اورلاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم پر مشتمل تین رکنی سپیشل کورٹ نے استغاثہ کے وکیل کو آئندہ سماعت سے 2روز قبل تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کی اور قرار دیا کہ استغاثہ یا وکیل صفائی کی جانب سے کوئی تاخیری حربہ استعمال کرنے یا تحریری جواب جمع کرانے میں ناکامی کی صورت میں کیس کافیصلہ سنا دیا جائے گا۔ دوران سماعت جسٹس وقار احمد سیٹھ نے آبزرویشن دی کہ تاثر یہ ہے کہ اس کیس میں استغاثہ اور دفاع ایک ہی صفحہ پر ہیں۔جمعرات کوسنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی تو خصوصی عدالت کے سامنے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر اور حکومت کی جانب سے سابق ڈکٹیٹر کے دفاع کے لئے فراہم کیے گئے وکیل رضا بشیر پیش ہوئے جبکہ وزارت داخلہ کی جانب سے نامزد پراسیکیوشن کی نئی ٹیم وکیل علی ضیا باجوہ کی سربراہی میں پیش ہوئی۔استغاثہ نے تیاری کیلئے مہلت کی استدعا کی اور موقف اختیار کی کہ انہیں گذشتہ روز 4 بجے اطلاع دی گئی کہ حکومت نے ان کو کیس کی پیروی کیلئے مقررکیا ہے ۔ مشرف کے وکیل نے پیش ہوکر معروضات پیش کرنے کی اجازت مانگی اور کہا کہ وہ ملزم کی صفائی میں عدالت کی معاونت کرنا چاہتے ہیں جس پر جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ جو کچھ کہنا ہے ،تحریری درخواست دیں۔ مشرف کے سابق وکیل اختر شاہ نے عدالتی کارروائی کے طریقہ کار اور استغاثہ پر اعتراض کیا اور کہا کہ وہ مقدمے کو سزا کی جانب لے جانا چاہتے ہیں۔حکومتی وکیل نے بتایا کہ انکو وزارت داخلہ نے استغاثہ مقرر کیا ، کل شام معلوم ہوا کہ ہمیں وکیل مقرر کیا گیا، فائل دیکھنے کیلئے وقت چاہیے ۔جسٹس وقار احمد نے پوچھا کہ کب تک کیس مکمل کرنا چاہیں گے ؟ علی ضیا نے جواب دیا کہ ایک ماہ کا وقت درکار ہوگا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہ تو اب دو دن کا مقدمہ رہ گیا ہے ۔ جسٹس نذر اکبر نے کہاکہ یہ سادہ سا مقدمہ ہے اور اسکی دستاویزات مکمل ہیں۔وکیل علی رضا نے کہا کہ ان پر بہت دبا ؤہے ،جسٹس نذر اکبر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس چیز کا دباؤ ہے ، ہم استغاثہ کے ہاتھ میں نہیں کھیل سکتے ، لگتا ہے کہ آپ بھی وہی کچھ کریں گے جو پہلے لوگ کرتے آئے ہیں۔ عدالت نے استغاثہ کے وکیل کو تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی۔