اسلام آباد،پشاور(خبر نگار،سٹاف رپورٹر)سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف خصوصی عدالت کے فیصلے پر پریس کانفرنس کرنے اور بیانات دینے پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان، وزیر قانون فروغ نسیم، اٹارنی جنرل انور منصور خان اوروفاقی وزیرسائنس فواد چودھری کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ہے ۔ درخواست وکیل شبیر حسین گنجیانی نے آرٹیکل 204کے تحت دائر کی ، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 17 اور 18 دسمبر کو فریقین نے میڈیا پر پر یس کانفرنس کرکے نہ صرف عدالت کا مذاق اڑایابلکہ فاضل جج کی بھی تضحیک کی اور نفرت انگیز بیانات دیئے ۔فریقین نے جج اور عدلیہ کی آزادی پر شدید قسم کا حملہ کیااور اداروں کو لڑانے ، بحران پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی، حکومتی افراد کا مفرور مجرم کی حمایت کرنا خلاف قانون ہے ۔ لہذا ان افرادکیخلاف آرٹیکل 204کے تحت تو ہین عدالت کی کارروائی کی اور عوامی عہدوں کیلئے نااہل قرار دیا جائے ۔ دوسری جانب سابق صدرجنرل (ر)پرویز مشرف کی سزا اور لاش کو گھسیٹ کر ڈی چوک لانے کے فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے ۔ سماجی کارکن اقبال کاظمی نے موقف اپنایا کہ انسانی لاش کو چوراہے پر گھسیٹنا توہین میت ہے ،خصوصی عدالت کے فیصلے سے عدلیہ کا وقار مجروح ہوا جبکہ اداروں میں ٹکرائو کا تاثر بھی پھیل رہا ہے ۔خصوصی عدالت کے فیصلے سے ملک میں انتشار اور بحران کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے اور عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔خصوصی عدالت کے پاسآرٹیکل 6 کے تحت کسی کیخلاف کارروائی کا اختیار نہیں۔سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کو قانون سے متصادم قرار دیا اور خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار کا آئین و قانون کے تحت جائزہ لیا جائے ۔دوسری جانب فاقی حکومت کیخلاف پشاورہائی کورٹ میں بھی توہین عدالت کی درخواستیں دائرکردی گئی ہیں جن میں وفاقی وزیرقانون بیرسٹرفروغ نسیم ، معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان ، شہزاداکبر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کامطالبہ کیا گیاہے ۔درخواستیں ملک اجمل خان اورشبیرحسین گگیانی ایڈوکیٹس نے دائرکی ہیں۔