اسلام آباد سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ واپڈا کی غفلت، انتظامی امور میں غیر پیشہ وارانہ رویے اور تنخواہیں نہ ملنے پر ملازمین کے کام سے انکار کے باعث گومل زام ڈیم کی پیداوار 65 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔ یہ منصوبہ قریباً ڈیڑھ سال سے بند پڑا ہے اور اس کی مشینری زنگ آلود ہو رہی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ ملک کو توانائی کی شدید کمی کا سامنا ہے جس کو بڑھائے بغیر بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا نہیں کیا جا سکتا، انرجی سیکٹر پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے لیکن شومئی قسمت سے یہی شعبہ سب سے زیادہ غفلت کا شکار ہے۔اس وقت ضرورت یہ ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ ڈیم تعمیر کئے جائیں لیکن ذمہ داروں کی غیر ذمہ داریوںاور غیر پیشہ وارانہ رویے سے گومل زام ڈیم سے بجلی کی پیداوار کم ہو چکی ہے۔ اب جب ڈیم پر کام کرنے والوں کو چھ ماہ سے تنخواہ ہی نہیںدی جائے گی تو ان سے یہ کیسے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ دل جمعی کے ساتھ کام کریں گے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ نہ صرف ملازمین کو ان کی رکی ہوئی تنخواہیں ادا کی جائیں بلکہ ڈیم سے بجلی کی پیداوار میں بڑے پیمانے پرجو کمی ہو چکی ہے اس کا بھی ازالہ کیا جائے۔ واپڈا کے جن افسران کی غفلت کی وجہ سے اس ڈیم کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے اور کروڑوں کی مشینری خراب ہوئی ہے، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔