لاہور (نامہ نگار خصوصی) سپریم کورٹ کے وفاقی نظر ثانی بورڈ نے 3بھارتی قیدیوں سمیت 7افراد کو رہا کرنے کا حکم دیدیا جبکہ 26 قیدیوں کی نظر بندی میں 3ماہ توسیع کردی۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے اداروں کے درمیان کوآرڈینشن نہ ہونے کا خمیازہ قیدیوں کو بھگتنے نہیں دینگے ، وزارت اطلاعات والے غلط فہمی کا شکار ہوچکے ، ان کی غلطی فہمی ایسے دور کریں گے کہ دوبارہ کبھی عدالتی حکم کی عدم تعمیل کا سوچیں گے بھی نہیں۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی وفاقی نظر ثانی بورڈ نے حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارت،بنگلہ دیش اور نائیجرین قیدیوں کے کیس کی سماعت کی،بورڈ میں لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل بھی شامل ہیں۔کنسلٹنٹ مینٹل ہسپتال نے بتایا ذہنی معذور بھارتی قیدیوں کا مینٹل ہسپتال میں علاج کیا گیا،چار قیدیوں کی ذہنی حالت ٹھیک ہے ، صرف انہیں قونصل خانہ تک رسائی دی جائے ،نظر ثانی بورڈ نے بھارتی قیدیوں کو قونصل خانے تک رسائی دینے کا حکم دیدیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے جو کچھ ہمارے قیدیوں کے ساتھ بھارت میں ہوتا ہے وہ ہم نے یہاں نہیں کرنا،بھارت کو اپنی مصیبت پڑی ہے ، عدالت نے قیدیوں کو مکمل علاج کی سہولت فراہم کرنے اور ذہنی معذور قیدیوں کو کوٹ لکھپت جیل سے مینٹل ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دیدیا ۔ بورڈ نے کوٹ لکھپت جیل میں گونگے بہرے قیدی کا اشتہار نہ دینے پر وفاقی سیکرٹری اطلاعات کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیااور حکم دیا وہ پیش نہ ہوں تو ہتھکڑیاں لگاکر پیش کیاجائے ، ان کی غلطی فہمی بھی دور کردیں گے ۔سرکاری آفیسر شازوب عباس نے بتایا بھارتی گونگے بہرے قیدی کے والدین کا کچھ پتہ نہیں چل سکا، اشتہار دینے کے حوالے سے عدالتی حکم کے مطابق اطلاع دیدی تھی لیکن وزارت اطلاعات نے عمل نہیں کیا۔جسٹس شیخ عظمت سعید وفاقی سیکرٹری اطلاعات کے رویہ پر برہم ہوگئے اور ریمارکس دئیے فواد چودھری کو بلالیتے ہیں،وزیر اطلاعات کو بتادیں عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے کا انجام کیا ہوگا،عدالتی فیصلوں سے مذاق نہیں ہونے دینگے ، فواد چودھری کو عدالتی حکم کی کاپی ابھی بھیجیں،حکومتیں ایسے چلتی ہیں، ان کو کہیں سیدھے جائیں، ہم سنجیدہ ہوگئے تو ان کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔