اقوام متحدہ؍ اسلام آباد (ندیم منظور سلہری؍ سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کورونا وبا کی صورتحال سے بحالی، پائیدار ترقیاتی مقاصد پر عملدرآمد اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کے سہ جہتی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کو مناسب فنڈز کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک سے غیر قانونی سرمایہ کی منتقلی کو روکا جانا چاہئے ، ان ممالک کے چوری شدہ اثاثہ جات غیر مشروط طور پر واپس کئے جائیں،زیادہ مساویانہ، مستحکم اور خوشحال دنیا کی تشکیل کیلئے تنازعات کے پرامن و منصفانہ حل اور عالمی تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرنا چاہئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطح سیاسی فورم برائے پائیدار ترقی سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دیگر ممالک کی نسبت زیادہ خوش قسمت رہا،ہم وائرس پر بڑی حد تک قابو پانے میں کامیاب رہے ، اب ہم اپنی ویکسی نیشن مہم کو تیز کرنے کے لئے ہر ممکن کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں۔انہوں نے کہا بدقسمتی سے کوروناکی عالمی اور علاقائی وبا سے وہ عدم مساوات سامنے آئی جو اقوام میں موجود ہے ، عالمی معیشت اس وقت تک مکمل بحال نہیں ہو گی جب تک تمام ممالک بشمول امیر اور غریب پائیدار ترقیاتی مقاصد اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کیلئے سرمایہ کاری میں اضافہ اور تیزی نہیں لاتے ۔انہوں نے کہا وائرس کو شکست دینے اور عالمی تجارت، سرمایہ کاری اور ترقی کی بحالی کیلئے کورونا ویکسین تک عالمگیر اور قابل استعداد رسائی ضروری ہے ، دنیا ترقی پذیر ممالک سمیت ویکسین کی تیاری میں تیزی لائے اور اس کی جلد تقسیم کو یقینی بنائے ،ہمیں فوری طور پر جو اقدامات کرنے ہیں ،ان میں فوری اور اشد ضروری اقدامات میں حقوق ملکیت دانش سے استثنیٰ خواہ یہ عارضی ہو، لائسنس کے تحت ویکسین کی تیاری، کوویکس سہولت کی فنڈنگ اور ترقی پذیر ممالک کی طرف سے ویکسین کی فیئر پرائسز پر خریداری کیلئے گرانٹس اور قرضہ کی فراہمی شامل ہیں۔انہوں نے کہا دوئم، ترقی پذیر ممالک کیلئے مناسب فنڈز کو متحرک کیا جانا چاہئے ،آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جنرل کی اس تجویز کی فوری طور پر منظوری دی جائے کہ زیادہ آمدن والے ممالک اپنے آئی ایم ایف کے غیراستعمال شدہ کوٹہ جات کا ایک حصہ رضاکارانہ طور پر ازسرنو وقف کریں، مہنگے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ ایک اور ضروری عنصر ہے ۔انہوں نے کہا ماحولیاتی فنانسنگ کیلئے کم ازکم 50 فیصد رقم موافقت کے لئے مختص کر دینی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سوئم، قومی اور بین الاقوامی ترقیاتی حکمت ہائے عملی میں ان شعبوں کو ہدف بنایا جانا چاہئیں جن سے ترقی پذیر ممالک تینوں چیلنجوں سے نمٹ سکیں ۔انہوں نے کہا چہارم، بین الاقوامی مالیاتی اور تجارتی آرکیٹیکچر کے ڈھانچہ جاتی اور منظم نقائص کو جامع اور فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا ترقی پذیر ممالک کی طرف سے باہر منتقل کئے جانے والے ناجائز سرمایہ کی خطیر رقوم کے بہائو کو بھی ضرور روکا جانا چاہئے ، ان ممالک کے چوری شدہ اثاثہ جات غیر مشروط طور پر واپس کئے جائیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے ملاقات کی۔