22؍اگست 2019ء روزنامہ 92 نیوز میں میں عبداللہ طارق سہیل صاحب نے اپنے کالم میں دعویٰ کیا ہے کہ جماعت اسلامی کشمیر پر خاموش ہے اور بھانبڑ مچانے سے بچنا چاہتی ہے۔ انہوںنے امیرجماعت اسلامی پاکستان جناب سراج الحق صاحب کے حوالے سے یہ بھی لکھا کہ ’’اگرحکومت ایک نائب وزیر خارجہ لگادے تو مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا‘‘۔وہ مزید رقمطراز ہیں کئی عشروں سے ’’الجہاد الجہاد‘‘ کہنے والے اب امن کو واحد آپشن قرار دے رہے ہیں۔ کل تک جو’’امن کی آشا ‘‘کے الفاظ کو کلمات کفرکہتے تھے ۔ آج وہ امن کے پیغام کے سوا کچھ بولتے ہی نہیں۔‘‘ انہیں اسلام کا پیغام تین عشروں کے بعد اب سمجھ میں آنا شروع ہواہے۔مؤقر قلم کار کی ’’وغیرہ وغیرہ ‘‘کادلیل سے جواب دینا ضروری ہوگیاہے۔ جماعت اسلامی پاکستان پہلے دن سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سب سے آگے ہے۔ ریاستی سطح پر حکمران کئی مرتبہ آزاد کشمیر کی جدوجہد سے تنگ آگئے۔ معاہدہ ٔتاشقند ، معاہدۂ شملہ اور اعلان لاہور اس کی مثالیں ہیں۔ ایسے میںجماعت اسلامی پاکستان تھی جس نے دامے درمے سخنے تکمیل پاکستان کے ایجنڈے پر مسلسل کام کیااور مسئلہ کشمیر کو نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ بیرون ملک بھی زندہ رکھا۔ مقبوضہ کشمیر کے اندر جماعت اسلامی کی قیادت بار بار پابند سلاسل ہوئی مگر پوری کشمیری قوم کو حریت اور آزادی پسند بنادیا۔آج کشمیر کابچہ بچہ آزادی کا مجاہد بن گیاہے۔71سال سے قربانیاں دینے کے باوجود بھی یہ قوم نہیں تھکی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے بے چین ہے ۔ 9/11کے بعد جب امریکہ کی مسلمانوں کے خلاف کروسیڈ اپنے عروج پرتھی تو صدر آصف علی زرداری نے فرمایاکہ یہ نان سٹیٹ ایکٹر ہیں جو جہاد کا عَلَم اٹھائے ہوئے ہیں۔ایک طرف امریکہ نے دنیا بھر میں جہاد اور جہادی تنظیموں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا تو دوسری طرف پاکستان پر مسلط جنرل پرویز مشرف نے سیکولر عناصر کے تعاون سے کشمیر کے جہاد کو سبوتاژ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ یہ صرف جماعت اسلامی تھی جو پورے ملک میںکشمیریوں کے لیے آواز اٹھائے ہوئے تھی۔ خیبر سے کراچی اور گوادرسے وادیٔ نیلم تک سارا پاکستان گزشتہ سات عشروں سے جماعت اسلامی کی اپیل پر آزاد یٔ کشمیر اور جہاد کشمیر کے نعروں سے گونج رہاہے۔ بھارتی حکومت نے 5؍اگست 2019ء کو جب اپنے دستور میں سے دفعہ 370اور 35-Aکا خاتمہ کرکے ریاست جموں و کشمیر کو اپنی یونین کاحصہ بنایا تو سب سے پہلے امیرجماعت اسلامی پاکستان جناب سراج الحق صاحب کی اپیل پر فوری طور پرنہ صرف پاکستان بھر کے تمام بڑے اور چھوٹے شہروں اور قصبات میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں شروع ہوگئیں۔ (محمداصغر ،ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان)