چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ سستا اور فوری انصاف ہماری ترجیح ہے اور ہمارا فوکس قانون کی حکمران پر ہے، عدلیہ میں مقدمات سے بیک لاگ کو کم کرنے اور عدلیہ کی آزادی اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے 2009ء میں قومی عدالتی پالیسی بنائی تھی جس کے یقینا اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں مگر اس کے باوجود بھی ملک کی اعلیٰ اور نچلی عدالتوں میں 21لاکھ 44ہزار مقدمات زیر التوا ہیں ،جس کی بڑی وجہ عدالتوں میں ججز کی کمی اور وکلاء حضرات کی مقدمات کی پیروی میں کوتاہی بتائی جاتی ہے ۔یہاں تک کہ چیف جسٹس کو ایک تقریب میںوکلاء کو صائب مشورہ دینا پڑا کہ وہ پیشی پر مقدمات کی تیاری کر کے جایا کریں تاکہ بلا جواز تاریخ پر تاریخ پڑنے سے بچا جا سکے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اعلیٰ عدلیہ فوری انصاف کے لئے اپنے تائیں بھرپور کوشش کر رہی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کسی بھی جج کے لئے 24گھنٹے کام کرنا ممکن نہیں اور زیر التوا مقدمات میں کمی ججز کی تعداد میں اضافے کے بعد ہی ممکن ہو سکتی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت مقدمات میں بلا جواز تاخیری حربوں کے استعمال کے خلاف اسمبلی میں قانون سازی کے علاوہ ملک بھر میں ججز کی خالی آسامیوں پر فوری بھرتی کے لئے عدلیہ کو وسائل فراہم کرے تاکہ کام کا بوجھ کم ہو اور سائلین کو فوری انصاف مل سکے۔