سڈنی (ویب ڈیسک) اگر آپ کی عمر 50 اور 60 سال سے زیادہ ہے اور آپ کا بلڈ پریشر بھی زیادہ ہے اور شوگر لیولز بھی زیادہ ہیں۔ اگر بلڈ پریشر اور شوگر کو دواؤں اور غذائی احتیاط کے ذریعے کنٹرول نہ کیا جائے تو آپ کسی بھی وقت اچانک بلڈ پریشر اور شوگر لیولز زیادہ ہونے کی وجہ سے فالج کے حملے کا شکار ہو سکتے ہیں۔مرغن غذاؤں کے شوقین موٹے لوگوں میں فالج کا حملہ کسی وقت بھی ہو سکتا ہے ۔ جو لوگ زیادہ تر بیٹھتے رہتے ہیں اور کسی قسم کی ورزش نہیں کرتے ان میں فالج کا حملہ ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔ فالج کے حملے کے فوری بعد کسی ہسپتال یا مستند ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے ۔ فالج کے مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچا کر اس کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے اس کی جان بچائی جا سکتی ہے ۔ فالج کا حملہ ہونے کی صورت میں مریض کو سیدھا لٹا دیا جائے ۔ تازہ ہوا کی فراہمی کو مستقل بنایا جائے ۔فالج کی مختلف اقسام ہیں،فالج کے حملے میں Speech ایریا متاثر ہو تو آدمی بولنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے ۔ GB سنڈروم میں آدمی چلنے پھرنے سے عاری ہو جاتا ہے ۔ مگر علاج سے مکمل بحالی ممکن ہے ۔ فالج کی مختلف اقسام کی تفصیل ذیل میں دی جا رہی ہے ۔ فالج کا حملہ زیادہ تر 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہوتا ہے ۔ مردوں میں اس کا حملہ 40 سال سے کم عمر میں ہو سکتا ہے لیکن عورتیں زیادہ تر 40 سال کے بعد متاثر ہوتی ہیں۔ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماری وغیرہ میں فالج کا امکان بہت بڑھ جاتا ہے ۔ خون کی بیماریوں، انفیکشن، موٹاپے اور کینسر وغیرہ میں بھی فالج ہونے کا امکان ہوتا ہے ۔فالج کے حملے کے بعد جسم کا ایک طرف کا یا دونوں طرف کے حصے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ زیادہ شدید حملے میں آدمی بولنے سے بھی قاصر ہو جاتا ہے اور مستقل بے ہوشی طاری ہو سکتی ہے ۔ بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور کوئی چیز کھانا پینا یا نگلنا دشوار ہو جاتا ہے ۔ فالج کے حملے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ کوئی بھی بیماری ہونے کی صورت میں مکمل علاج کروایا جائے ۔ ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس اور فالج کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ اگر ان دو بیماریوں کا علاج نہ کیا جائے تو پھر فالج کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان بیماریوں کا مکمل علاج کروایا جائے ۔ موٹاپے پہ کنٹرول کیا جائے کیونکہ موٹا ہونے سے بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ فالج سے بچنے کے لیے روزانہ ورزش کی بہت اہمیت ہے کیونکہ ورزش سے خون کی گردش صحیح رہتی ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کا خطرہ نہیں رہتا۔فالج کا حملہ ہونے کی صورت میں مریض کی چوبیس گھنٹے نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے اس کے لیے اس بات کا دھیان رکھیں کہ مریض کا کمرہ بالکل صاف ہونا چاہیے ۔ روزانہ بستر کی چادریں تبدیل کی جائیں۔ حملے کے فوراً بعد ہر آدھ گھنٹے بعد مریض کی نبض، سانس کی رفتار، بلڈپریشر کا ریکارڈ رکھا جائے ۔ خوراک کی نالی کے ذریعے غذا پہنچانے کا بندوبست کریں۔ وقفے وقفے سے کروٹ بدل دینا چاہیے تاکہ Bed Sores نہ ہوں۔فالج کے عارضی حملہ میں CSF میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے ۔ اس میں زیادہ تر پٹھوں کی نسیں متاثر ہوتی ہیں۔ جس سے مریض ہلنے جلنے کے بالکل قابل نہیں رہتا۔بیماری کے ابتدائی حملے کے بعد مریض ہاتھ پاؤں بالکل ہلا نہیں سکتا۔ گمان ہوتا ہے کہ اب حرکت کرنا مشکل ہوگا۔ مریض بستر تک محدود ہو جاتا ہے ۔ اگر صحیح علاج نہ کیا جائے تو پھر کوئی حرکت ممکن نہیں رہتی۔ سانس لینا بھی دشوار ہو جاتا ہے ۔صحیح اور بروقت علاج سے اس بیماری پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے کیونکہ بیماری سے متاثرہ 90 فیصد مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ بیماری کے صحیح علاج کے لیے مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچائیں۔ اگر ڈاکٹر کمر سے Fluid نکالنے کا کہیں تو اس سے گھبرانا بالکل نہیں چاہیے ۔ کیونکہ CSF کے معائنے سے ہی بیماری کے ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چلتا ہے ۔ اس بیماری میں سٹیرائیڈ دوائیں واقعی جادو اثر ثابت ہوتی ہیں مگر ان کا استعمال ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے کرنا چاہیے ۔ بستر میں مریض کا مکمل خیال رکھا جائے اس کو بار بار کروٹ دلاتے رہنا چاہیے ۔ مریض جب صحت یاب ہونا شروع ہو جائے تو اسے ہلکی پھلکی ورزش کروانا چاہیے تاکہ جلد سے جلد نارمل طریقے سے دوبارہ اپنا کام شروع کر سکے ۔