لاہور (رپورٹ:عثمان علی)موسم سرما کی آمد پاکستان میں ہجرتی پرندوں کی آمد کاسلسلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی شکاریوں نے بھی کمر کس لی، فالکن پرندے کی غیر قانونی تجارت کا یہ پیک سیزن ہے ۔تفصیلات کے مطابق موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی سربیا سے ہجرتی پرندوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جن کے پیچھے شکاری پرندے جن میں فالکن قابل ذکر ہے وہ بھی پاکستان کا رخ کر لیتے ہیں اور پاکستان میں عرب ممالک میں فالکن کی مانگ اور اونچے داموں کے باعث یہ شکاری پرندے خود شکار ہو جاتے ہیں۔فالکن کی تجارت پر پاکستان میں پابندی ہے تاہم اس کے باوجود بھی پاکستان میں فالکن کی ہنٹنگ اورسمگلنگ کاروبار جاری ہے ۔ان کی ہنٹنگ ستمبر کے وسط سے شروع ہو کر دسمبر کے آخر تک جاری رہتی ہے اور اس وقت پیک سیزن ہے اور اس وقت ان کی مانگ اور قیمت بھی عروج پر ہوتی ہے ۔مارکیٹ میں ان کی قیمت ہزاروں سے شروع ہو کر لاکھوں روپے تک جاتی ہے جو عمر اور فالکن کے سائز پر منحصر ہوتی ہے اور کالے اور سفید رنگ کے فالکن کی قیمت ایک کروڑ روپے تک بھی چلی جاتی ہے ۔پکڑے جانے والے فالکنز یو اے ای،قطر میں لانچوں کے ذریعے سمگل کیے جاتے ہیں۔ہوائی جہاز کے ذریعے بھی ان کو کپڑوں،ڈبوں میں چھپا کر سمگل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس میں کئی دفعہ کامیاب ہو جاتے ہیں جبکہ کئی بار اس کوشش میں پکڑے بھی جاتے ہیں۔افغانستان میں بھی پکڑے جانے والے فالکنز پشاور کی مارکیٹ میں آکر فروخت ہوتے ہیں جن کو بعد ازاں مختلف عرب ممالک میں بیچا جاتا ہے ۔شکاریوں کی جانب سے دوگزا اور بارک کے طریقہ سے فالکنز کو پکڑا جاتا ہے ۔