کراچی (سپورٹس رپورٹر) اڑھائی کروڑ سے زائد آبادی والا پاکستان کا سب سے بڑے شہر کراچی جہاں پہلے ہی کھیل کے میدان ناپید ہیں ایسے میں رہی سہی کسر ان میدانوں پر مقامی انتظامیہ اور دیگر اداروں کی ملی بھگت سے ہفتہ وار بچت بازاروں نے نکال دی ۔ اس کی بیخ کنی کیلئے متعلقہ میدانوں کے اہل محلہ اور کھلاڑی بااثر افراد کیخلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں لیکن انتظامیہ اور دیگر اداروں کی سرپرستی کی وجہ سے ہر بار اس آواز کو دبایا جاتا رہا ہے ۔ کھلاڑیوں کے مطابق مقامی انتظامیہ اور دیگر ادارے اس کی سرپرستی کرتے ہیں اور اب یہ گرائونڈ کھیلنے کے قابل تک نہیں رہے ۔ اس حوالے سے ایک گراؤنڈز بچاؤ کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے جو انتظامیہ اور دیگر اداروں کو نہ صرف تحریری درخواستیں دے گی بلکہ میڈیا کے ذریعہ اسے مشتہر کرکے حکام بالا کی توجہ بھی اس جانب مبذول کرائی گی۔ سپورٹس آرگنائزر ریاض احمد سے اس سلسلے میں کراچی کے مختلف کھیل کے میدانوں سے وابستہ کھلاڑیوں نے رابطہ کیا کہ انتظامیہ و دیگر اداروں کو درخواستیں اور بالمشافہ ملاقات کے ذریعہ اس ناسور کے خاتمہ کیلئے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوتی اور بااثر افراد دولت اور اثر و رسوخ کے بل بوتے پر اپنا کام سیدھا کرلیتے ہیں۔ ریاض احمد نے کھلاڑیوں سے ملاقات کے دوران مشورہ دیا کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن، کے سی سی اے ، پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی اس مہم کا حصہ بنایا جائے اور انہیں بھی کھلاڑیوں کی مشکلات سے آگاہ کیا جائے اور نہ صرف تحریری درخواستوں اورپرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے زریعہ ایسے میدانوں کی نشاندہی کی جائے ۔