پاکستان دنیا کے ترقی پذیر ممالک کی صف میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہونے والے معاشی بحران کی وجہ سے ملک دنیا میں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اس کی بڑی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روز بروز اضافہ ہے، بین الاقوامی تجارت اور معاشی آمدورفت کا سارا انحصار پیٹرول کی قیمتوں پر ہے۔ اس کی وجہ سے ملک میں ہونے والے تمام معاشی امور متاثر ہوتے ہیں، جیسے گھریلو استعمال کی اشیائ، بجلی،گیس،پانی اور اندرون ملک آمدورفت سب کی قیمتوں میں اضافہ یا کمی پیٹرول کی قیمت سے منسلک ہے، پاکستان بلاشبہ وسائل کی دولت سے مالا مال ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ان وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے ٹیکنالوجی نا پید ہے، اور در آمدات میں ہونے والا روز بروز اضافہ ملک کی معاشی صورتحال کے لیے ایک خطرہ ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی میں فی بیرل پیٹرول کی قیمت میں اضافے کی وجہ سمجھا جارہا ہے جبکہ وہ اضافہ وقتی تھا اور اب عالمی سطح پر قیمتوں میں کافی حد تک کمی آ چکی ہے لیکن ملک میں جس لیول تک قیمتیں بڑھائی گئی تھیں اتنی کمی نہیں کی گئی جس سے ملکی معاشی پیچیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے،گزشتہ دو سالو ں میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کی وجہ پیٹرول کی قیمتوں کا غیر متوقع طور پر بڑھ جانا ہے، جس نے ملکی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے، فی کس آمدنی میں اضافے کی بجائے کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے اور اشیا ء خوردنوش اور گھریلو استعمال کی اشیاء میں روز بروز اضافہ افراط زر کا موجب بن رہی ہے، جس سے ملک میں عجب کشمکش ہے، ان تمام حالات کی وجہ ملک کی سیاسی صورتحال بھی ہے اور سیاسی عدم استحکام ، معاشی عدم استحکام کی بنیاد ہے۔ ملک میں آئے دن ہونے والی ہنگامہ آرائی اور بدلتی ہوئی صورتحال عالمی سطح پر ملک کا ایک منفی رخ پیش کررہی ہے، جس سے تجارت کی سطح پر بھی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، ملک کے اندر کی غیر مستحکم صورتحال عالمی مارکیٹ میں ساکھ کو متاثر کرتی ہے اور اس طرح دوسرے ممالک اور بین الاقوامی اور ملٹی نیشنل کمپنیاں سرمایہ کاری کرنے سے کتراتے ہیں تو اس صورتحال میں اشیاء کی قلت کے ساتھ ساتھ معاشی بحران کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے،ان سب کی وجہ مناسب حکمت عملی کا فقدان ہے،ان تمام حالات میں ملک کے پاس عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے کوئی متبادل ذرائع موجود نہیں ہیں، جیسے اگر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے آمدورفت میں شدید مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور پیٹرول کو جہاں ہم بہت بڑا مسئلہ گردان رھیہیں وہیں پر ہم مسائل کے آنے سے ان میں سے نکلنے کا حل بھی تلاش کر سکتے ہیں جیسے کہ منظم پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام۔ ہمارے پاس کوئی محفوظ اور جدید پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام موجود نہیں ہے جو عوام کے لیے ریلیف کا کا م کرے،موجودہ حکومت اپنی حکمت عملی کے تحت اسلام آباد اور روالپنڈی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کو فعال بنانے کے لیے تگ و دو تو کر رہی ہے جو کہ خوش آئند عمل ہے، اگر یہ نظام پورے ملک میں بنانے میں کامیاب ہو جائیں،ریلوے اور سڑک کے نظام کے اشتراک سے ہر شہر اور گاؤں تک پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کر دی جائے تو پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کسی حد برداشت کرنے کے قابل ہو جائے گا، کیونکہ تب ذاتی گاڑی وہی سڑک پر لے کر آئے گا جو پٹرولیم اور اس سے متعلقہ اخراجات کو برداشت کرنے کی سکت رکھتا ہوگا ، جس سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی بھی ہو گی اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن بھی ہو سکے گا،اس سے سڑکوں پر رش بھی کم ہوگا کیونکہ موٹر سائیکلسٹ اور درمیانی آمدن کے طبقے کے لوگ پبلک ٹرانسپورٹ کو ترجیح دیں گے، اس سے حادثات میں بھی کمی واقع ہوگی اور روڈسیفٹی کو بھی فروغ ملے گا، ٹرانسپورٹ اور ٹریفک کا نظام کسی بھی ملک کا آئینہ دار ہوتی ہیں آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں چلیں جائیں آپ کا باالواسطہ یا بلا واسطہ رابطہ وہاں کے ٹرانسپورٹ سسٹم سے ہو گا اور اگر وہ منظم اور مربوط ہو گا تو آپ کو کم مسائل سے نبرد آزما ہونا پڑے گا اسی لیے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے جدید اور منظم ٹرانسپورٹیشن سسٹم متعارف کروانا ہوگا تاکہ اس ملک کے شہری محفوظ اور منظم طریقے سے اپنے روزانہ کے سفر کو سہل پسند بنا سکیں۔ اس کے لیے ابتدائی سطحپر پبلک ٹرانسپورٹ کا ایک ماڈل جو کہ مغربی ممالک کی نقالی کرتا ہو، قائم کیا جائے۔ بعد ازاں اس میں وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے بہتر بنانے کے لیے مزید تبدیلیاں لائی جاسکیں۔ میں یہاں ایک بات وثوق اور ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں وسائل کی کمی قطعا نہیں ہے بلکہ پاکستان خوش قسمتی سے ان ممالک میں سے ہیں،جہاں وسائل وافر مقدار میں دستیاب ہیں لیکن سب سے اہم مسئلہ ان وسائل کا درست سمت میں استعمال ہے،جس کے لیے پاکستان کو کافی محنت اور پلاننگ کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ہمیں خود کو ایک قوم بن کر سوچنا ہوگا،ہم بحیثیت قوم،ملک کو بحران سے نکالنا تو چاہتے ہیں لیکن انفرادی ذمہ داریوں سے بری الزمہ ہیں کیونکہ ہم اپنے سکون کے لیے لوگوں کے لیے مشکلات کھڑی کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ انفرادی طور پر اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا اور اس کے مطابق ملکی ترقی میں اپنے کردار کو جانچنا ہی ایک مضبوط قومیت کی بنیاد ہے،دنیا کے تمام ترقی یافتہ مما لک خود کو نسل پرستی سے نکال کر ایجادات،ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی اور اپنے لوگوں کو ایک ذمہ دار شہری بنانے کی طرف مصروف عمل ہے، اور اب ہمیں بھی ملکی سالمیت اور بقا کے لیے انفرادی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہو گا،ہمیں اب بلیم گیم سیکھنا ہوگا، اور ہر بات کے لیے حالات اور ریاست کو ذمہ دار ٹھرانے کی بجائے اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہو گا۔تا کہ ہم ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کے لیے اپنا کردار نبھا سکیں اور آنے والی نسلوں کو ایک مستحکم ملک اور محفوظ مستقبل کی ضمانت دے سکیں۔