پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی میں کام کرنے والے 32 سائنسدانوں میں سے 16 کے نوکری چھوڑنے کی وجہ سے ایجنسی کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ حکومت نے 2009ء میں ایجنسی کو فعال کرنے کے لئے ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالر بھرتی کئے اور ان کو جدید تربیت دلوانے کے لئے 8 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کرکے امریکہ بھجوایا تاکہ عالمی معیار کی فرانزک رپورٹس فراہم کر کے مجرموں کے عدالتوں سے قانونی سقم کو جواز بنا کر بچ نکلنے کو روکا جا سکے۔پنجاب حکومت ایک پاکستانی نژاد ڈی این اے اینڈ سیرالوجی ایکسپرٹ کو 750 ڈالر روزانہ معاوضہ ادا کرتی رہی پھر انہیں 12 لاکھ ماہانہ پر ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا۔ سابق حکومت کے عالمی معیار کے مطابق ماہرین کو تنخواہیں دینے کی پالیسی کی وجہ سے نہ صرف فرانزک لیب بلکہ کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ ایسے شعبے میں بھی امریکہ میں خدمات انجام دینے والے اچھی شہرت کے حامل افراد پاکستان آئے اور پاکستان میں عالمی معیار کی طبی سہولیات کی امید کی جانے لگی۔ وزیراعظم عمران خان ماضی میں پاکستانی ماہرین کو وطن میں خدمات انجام دینے کیلئے مائل کرنے کی بات کرتے رہے ہیں مگر بدقسمتی سے ان کی حکومت میں پہلے کڈنی لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کو ملک چھوڑنے کیلئے مجبور کیا گیا ،اب فرانزک ایجنسی کے 16 سائنسدانوں کے ملک چھوڑنے کی اطلاعات ہیں۔ بہتر ہو گا وزیر اعظم معاملات میں خصوصی دلچسپی لیں اور عالمی ماہرین کے ملک چھوڑنے کی وجوہات کا تدارک کریں۔