گرمیوںکے دِن تھے، شام رات میں ڈھلنے کو بے تاب تھی۔ وہ آفس سے نکلا،ویگن میں بیٹھا، سٹا پ پر اُتر گیا۔ اسی اثنا ء میں رات اپنا بستر پچھاچکی تھی۔مگر شہر کی راتیں دیرتک جاگتی ہیں۔ بس سٹاپ سے فلیٹ تک پہنچنے کے لیے کئی فلیٹس کو پیچھے چھوڑنا پڑتا،بیچ میں چھوٹی سی مارکیٹ بھی پڑتی۔ ایک فلیٹ کے پاس سے گزرا تو نچلے پورشن پر دوچھوٹے بچوں کو جو یقینا بہن بھائی تھے،کھڑے پایا۔دروازے پر ایک سایہ بھی محسوس ہوا۔ وہ آگے کی طرف بڑھ گیا،چند سیکنڈ بعد پیچھے چلنے کی آواز آئی۔ بھائی نے چھوٹی بہن کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔ وہ دونوں مارکیٹ میں موجود تندور سے روٹیاں لینے جارہے تھے۔ لیکن اندھیرے سے گھبرا رہے تھے،یوں اُس کے پیچھے ہو لیے تھے۔ اُس کا دِل دونوں کے لیے محبت سے بھر گیا۔ یہ اُسی دِن کا واقعہ ہے ،جب اسلام آباد کے چک شہزاد سے فرشتہ کی لاش ملی تھی۔