اسلام آباد،لاہور(اپنے نیوز رپورٹر سے ، نامہ نگار) اسلا م آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے 24جو ن کو دوبارہ پیش کر نے کا حکم دیدیا۔ ہفتہ کو نیب کی ٹیم فریال تالپور کو اسلام آباد میں سب جیل قرار دی گئی ان کی رہائشگاہ سے لے کر روانہ ہوئی تو پیپلزپارٹی کے کارکنان نے انکی گاڑی کو گھیر لیا اور نیب کے خلاف نعرے بازی کی۔پولیس نے کارکنان کو پیچھے دھکیل کر گاڑی روانہ کی۔فریال تالپور کوسخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت پیش کیاگیا۔ فاضل عدالت کے جج اورعملہ ہفتہ کی چھٹی کے باوجودعدالت آئے ۔دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا فریال تالپور جعلی اکاؤنٹس کیس میں نامزد ملزمہ اور ان کاریفرنس میں مرکزی کردار ہے ، زرداری گروپ کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں، زرداری گروپ کا اکاؤنٹ فریال تالپور آپریٹ کرتی ہیں اور اکاؤنٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے رقوم آئیں۔ رقم فریال تالپور کے دستخط سے اویس مظفر کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی، فریال تالپور زرداری گروپ کی ڈائریکٹر ہیں۔ فاروق نائیک کی درخواست پرعدالت نے آج وکلاء پینل کو فریال تالپوراورآصف زرداری سے ملاقات کی اجازت بھی دے دی۔میڈیا سے گفتگو میں فریال تالپور نے کہا سب جانتے ہیں یہ سیاسی گرفتاریاں ہیں ، اپنے آپ کواﷲ کے حوالے کیا ہے ،اﷲ خیر کرے گا۔میں نے مشرف دورکابھی سامناکیا،میرے لئے یہ گرفتاری کوئی مسئلہ نہیں،میں بے گناہ ہوں،مجھ پر ڈیڑھ کروڑروپے کاالزام لگایا،تواربوں اورکروڑوں روپے کہاں گئے ؟۔ادھراحتساب عدالت لاہورکے جج وسیم اختر نے من پسند کمپنی کو اربوں روپے مالیت کے لوہے کے غیرقانونی ٹھیکے دینے کے الزام میں مستعفی وزیر جنگلات پنجاب سبطین خان کو 10روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرکے 25جون کو تفتیش میں پیشرفت کی رپورٹ کے ہمراہ دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔سبطین خان نے عدالت کو بتایا لاہور ہائی کورٹ سے مجھے کلیئرنس مل چکی ہے ، نیب بھی کیس کی انکوائری بند کر چکاہے ، اب اس کیس میں میری گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ سبطین خان کے وکلاء نے کہانیب مکمل سچ نہیں بول رہی، جوائنٹ وینچر کی منظوری سابق وزیراعلیٰ نے دی لیکن اس وقت کے قائمقام وزیراعلیٰ سمیت سیکرٹری یا ڈپٹی سیکرٹری تک کسی کو گرفتار کیا گیا نہ ہی تفتیش کی گئی ، جس طریقے سے رات گئے نیب حکام موکل کے گھر آئے اس سے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا اس وقت کی کمپنی کے چیئرمین ارشد وحید کی گرفتاری کے احکامات بھی جاری کر دیئے گئے ہیں تاہم وہ بیرون ملک ہیں، سبطین خان کی گرفتاری ضروری تھی تاکہ ان کے کنیکشنز کو دیگر ملزمان سے جوڑا جا سکے ۔ ملزم نے غیرقانونی طور پر جوائنٹ وینچر کی منظوری دی،میسرزارتھ ریسورسز کمپنی رجسٹرڈ نہیں تھی، اتنے بڑے ٹھیکے کے لیے اشتہار بھی نہیں دیا گیا، پنجاب منرل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیساتھ سیاسی بنیادوں پر ارتھ ریسورسز کمپنی کا جوائنٹ وینچر کیا گیا،کمپنی کا کل سرمایہ پچیس لاکھ تھا جس کی دستاویزات جعلی تھیں۔