لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہاہے کہ دھرنے کے شرکا پر کوئی پابندی نہیں لیکن فضل الرحمٰن زندگی بھر وزیراعظم نہیں بن سکتے جبکہ عمران خان عالمی سطح پر ایک مقبول لیڈربن چکے ہیں۔چینل92نیوزکے پروگرام’’کراس ٹاک‘‘میں میزبان اسداللہ خان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں انکے دھرنے اوراحتجاج سے کوئی خوف نہیں ،ان کو عوام نے مسترد کیا، انکا معاہدہ ہوا ہے ، یہ نوازشریف اورزرداری کو جیل سے نکالنے کیلئے جدوجہد ہے ۔ فضل الرحمٰن کا مارچ ایک سازش ہے لیکن پوری قوم کشمیریوں کیساتھ ہے ۔ سکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے جسے چیلنج نہیں کیا جاسکتا لیکن جے یوآئی نے باقاعدہ باوردی ملیشیا بنائی ہے ۔ جے یوا ٓئی کے رہنما مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ نفسیاتی طورپر ہم جیت اور حکومت کے اعصاب پرسوار ہوچکے ،ہمارے باوردی ایک لاکھ رضا کارہونگے ، دس ہزار نے فضل الرحمٰن کو گارڈ آف آنر پیش کیا ۔ اگر عمران چلے جاتے ہیں تو ہماری کامیابی 25 فیصد ، حکومت چلی جائے تو 50 فیصد ، نئے الیکشن ہوں تو کامیابی 75 فیصد اوراگر فضل الرحمٰن کو گرفتار کیا گیا تو ہم سو فیصد کامیاب ہونگے ۔ مارچ میں 15 لاکھ تو ہمارے لوگ ہونگے ،اگر دوسری پارٹیاں شامل ہوئیں تو بات کروڑوں میں چلی جائیگی۔ن لیگ کی رہنما سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ دھرنے اور آزادی مارچ میں شرکت ہماری مجبوری کیونکہ لوگوں کا ہم پر بہت زیادہ پریشر ہے ۔ پیپلزپارٹی کے رہنما چودھری منظور نے کہا کہ ہم مارچ کوسپورٹ کررہے ہیں لیکن دھرنے میں نہیں بیٹھیں گے ، دھرنے کیلئے مولانا اکیلے ہی کافی ہیں۔تجزیہ کار رضا رومی نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ پاکستان کیلئے بھی بہتر ہے ، وزیراعظم کا دورہ ایران بہت اہم ہے ۔تجزیہ کار مجاہد بریلوی نے کہا کہ پوری دنیا کی نظریں کشمیرپر لگی ہوئی ہیں ایسے میں اگر فضل الرحمٰن اپنے احتجاج کو روک دیتے تو اچھا ہوتا۔ اگر عمران خان کی حکومت کشمیر کے معاملہ میں ناکام ہوتی ہے تو یہ خود اپنے لئے کھائی کھودینگے ۔