لاہور(نمائندہ خصوصی سے ،سٹاف رپورٹر ) مسجد وزیر خان کے معاملہ پر معطل منیجر اور عملہ نے بیانات ریکارڈ کرادئیے ۔ ذرائع کے مطابق پروفیشنل فوٹو گرافی کی آڑ میں غیر شرعی اقدامات اور ڈانس کی ویڈیو فلمانے کے معاملہ پر ڈائریکٹر فنانس اوقاف عبد الوحید ملک نے انکوائری کا آغاز کر دیا۔گذشتہ روز معطل منیجر اشتیاق احمد ، سینئر کلرک محمد ریاض اور دیگر عملہ کے علاوہ خطیب مسجد وزیر خان عبد الشکور سیالوی نے ایوان اوقاف میں اپنے بیانات ریکارڈ کرائے اور سوالوں کے جوابات دئیے ۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مسجد وزیر خان کا عملہ انکوائری آفیسر کی جانب سے کئے گئے متعدد سوالوں کے جوابات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔بعد ازاں ڈائریکٹر فنانس نے مسجد وزیر خان کا دورہ کیا، وہاں پر نمازیوں سے گفتگو کرنے کے علاوہ مسجد کے ارد گرد موجود دکانوں پر گئے ۔ دکانداروں سے گفتگو کی۔دریں اثناچیئر مین پنجاب قرآن بورڈ صاحبزادہ حامد رضا نے مسجد وزیر خان میں رقص کی ریکارڈنگ اور دیگر غیر شرعی اور قواعد و ضوابط کے برعکس کئے جانے والے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے قرار دیا کہ وزیر اوقاف کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لے کر منیجر کو معطل کرنے اور باضابطہ انکوائری کا فیصلہ خوش آئند ہے ۔تاہم فنکاروں کی جانب سے مسجد کے تقدس کو بھول جانا ایمان کے کمزور ہونے کی دلیل ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے اقدامات کئے جائیں ، کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات رونما نہ ہو سکیں ۔جمعیت علمائاسلام لاہور سٹی کے زیراہتمام مسجد وزیر خان میں ڈانس اور شوٹنگ کے واقعہ کے خلاف مسجد وزیر خان کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مفتی عبد الحفیظ، محمد افضل خان ،حاجی عرفان شجاع مولاناسلیم اللہ قادری اور دیگر نے کہاکہ مسجد وزیر خان میں ڈانس اور شوٹنگ سے جہاں مسجد کا تقدس پامال ہوا وہاں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں ذمہ داران کے خلاف جلد از جلد حکومت کاروائی کرے اور انکو قرار واقعی سزا دے ۔