مکرمی۔!پاکستان میں کئی حلقوں کا خیال ہے کہ اسلام آباد مخلص انداز میں افغانستان میں امن کی کوششیں کر رہا ہے اور گلبدین حکمت یار کا حالیہ دورہ پاکستان بھی انہی کوششوں کا حصہ ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر شمشاد احمد خان کا کہنا ہے کہ افغان امن میں اسٹیک ہولڈر صرف پاکستان ہے، جب کہ ایران، بھارت اور امریکہ کے یہاں صرف مفادات ہی وابسطہ ہیں۔ افغانستان کی صورتحال یہ ہے کہ افغان عوام جنگ سے بیزار ہیں۔ وہاں کی بدامنی نے پاکستان کو بھی متاثر کیا ہے، ان حالات میں تو اسلام آباد سے بڑھ کر کون ہوگا، جو وہاں صرف امن ہی چاہتا ہوگا۔ پاکستان پورے اخلاص کے ساتھ جنگ زدہ ملک میں امن کی کوششیں کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں مستقبل میں مزید افغان رہنما بھی پاکستان کا دورہ کرینگے اور امن کے اس مشن کو آگے بڑھانے کی کوششوں میں اپنا تعاون کو مزید بڑھائیں گے۔ گل بدین حکمت یار نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستان کا امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان دوحہ امن معاہدے میں اہم کردار تھا۔ ’اگرچہ پاکستان اس کے لئے پرخلوص کوششیں نہ کرتا تو دوحہ معاہدہ اور بین الافغان مذاکرات شروع ہی نہ ہوتے۔‘ گلبدین حکمت یار کی جماعت ان دوحہ مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں ہے۔ لیکن ان کی افغان حکومت نے متفقہ لائحہ عمل کے ساتھ طالبان سے بات چیت کا مشورہ نہیں مانا، جسکی وجہ سے وہ اس عمل کا حصہ نہیں بنے ہیں۔(شہزاد احمد، ملتان)