کراچی (رپورٹ:عمران شیخ)عام انتخاب کا بڑا معرکہ آج ( بدھ کو) ہورہا ہے ،عام شہری کی طرح فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے آئندہ منتخب ہوکر وزیراعظم کے منصب پر فائزہونے والے لیڈرکے حوالے سے 92 نیوز کی جانب سے کئے گئے سروے میں فنون لطیفہ کی اکثریت پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو وزیراعظم دیکھنے کی خواہش مند نظرآئی۔اداکارفہد مصطفیٰ، ثناء فخر،ہمایوں سعید، نوربخاری، شہزاد نصیب (پروڈیوسر)، چوہدری اعجازکامران (چیئرمین فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن)،روفی انعم،دیا رحمان، عائشہ صنم، اشعراصغر(ہدایتکار)،نبیل قریشی(ہدایتکار)،فارس خان ، شگفتہ سلیم، عینی طاہرہ، نشاء خان، اورپرویز صدیقی کا کہنا تھا کہ عمران خان اب تک ہر چیلنج سے بخوبی عہدہ برآ ہوئے ہیں،وہ کامیاب وزیر اعظم ثابت ہو سکتے ہیں۔جبکہ اداکارقیصرخان نظامانی،گل رعنا، سہانہ نذر، ثوبیہ آصف، رومی سید کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نوجوان قیادت ہے ،بلاول بھٹوزرداری کو وزیراعظم ہونا چائیے ۔اداکارہ ماہرہ خان اورآمنہ کریم نے آزاد امیدوارجبران ناصرکو وزات عظمٰی کے منصب پردیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ادکارہ میرا جو اپنے بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہنے کا فن جانتی ہیں خود کو پاکستان کا وزیر اعظم بننے کی خواہش رکھتی ہیں ۔اداکارہ فائزہ مغل،حانی بلوچ، خلیل الرحمٰن ، سونیا احمد یاسر نواز بلوچ، دیا مرزا، اشفاق مینگل مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف کو وزیر اعظم بنتا دیکھ رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف مستعد اور محنتی سیاسی رہنما ہیں ،انہیں ہی وزیر اعظم ہونا چاہئیے ۔اسی طرح سلیم آفریدی اور تہمینہ خالد نے دعا کی کہ چوہدری نثارکو آئندہ وزیراعظم ہونا چاہئیے ۔آرٹس کونسل آف پاکستان کی میوزک کمیٹی کے چیئرمین کاشف گرامی نے میاں محمد سومرو کو وزیراعظم بنانے کی خواہش ظاہرکی۔ واضح رہے کہ آج (بدھ کو) ہونے والے انتخابات میں فنون لطیفہ سے وابستہ متعدد شخصیات بھی الیکشن لڑرہی ہیں جس میں اداکارایوب کھوسو، ساجد حسن اور گل رعنا پیپلز پارٹی کی طرف سے امیدوار ہیں۔برابری پارٹی کی جانب سے گلوکارجواد احمد،تحریک انصاف کے ٹکٹ سے گلوکارابرارالحق،مسلم لیگ ن کے ٹکٹ سے اداکارہ کنول نعمان اور پروڈیوسرعاصمہ بٹ ، پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے سپرماڈل عباس جعفری سالانہ انتخابات میں آج قسمت آزمائی کریں گے ۔ماضی میں بھی فنکاروں نے مختلف سیاسی پارٹیوں اورآزاد امیدوارکی حیثیت سے الیکشن لڑا لیکن ناکام رہے ۔اس بارفنکاروں کی اکثریت سیاسی پارٹیوں سے منسلک ہے ۔