مکرمی! اگر چہ موجودہ حکومت بھی تعلیمی انقلاب کے نعرے کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی مگر ابھی تک عملی میدان میں تحریک انصاف کی حکومت مکمل طور پر بے بس نظر آتی ہے حکومتی جماعت کے انتخابی منشور کے مطابق پورے ملک میں یکساں تعلیم کے یکساں نصاب کا وعدہ کیا گیا تھا مگر اس پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی-اسی طرح بیروزگاری کے خاتمے اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے ٹیکنیکل تربیت کے ادارے قائم کرنے کے وعدے پر بھی عمل نہیں ہو سکا حالانکہ بھارت اور دیگر ممالک کی طرح ہم نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھا کر دنیا بھر کی جاب مارکیٹ میں اپنا شیئر حاصل کرسکتے ہیں مگر بدقسمتی سے ہماری حکومتوں کی ترجیحات میں کبھی عام لوگوں مسائل نہیں رہے۔ روایتی تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بیروزگار ہے اور حکومت اور نجی شعبہ کے پاس خراب معاشی حالات کی وجہ سے ان کیلئے فوری نوکریاں نہیں ہیں تو ایسی صورتحال میں ہمیں ہنگامی بنیادوں پر نوجوانوں کی ٹیکنیکل تربیت پر توجہ دینی ہوگی اور مستقبل میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمیں جرمنی کا ماڈل اپنا چاہیے کہ ہر طالب علم اور شہری کے لیے ایک ہنر سیکھنا لازم قرار دیا جائے۔حکومت کو چاہیے کہ اب زبانی جمع خرچ سے عملی اقدامات کی طرف آئے۔ وفاقی حکومت ہو یا صوبائی حکومتیں ان کے پاس سرکاری سکولوں‘ کالجوں اور یونیورسٹیوں کی شکل میں عمارتیں موجود ہیں جن میں شام کے وقت کلاسیں منعقد کی جاسکتی ہیں۔ (میاں محمد ندیم‘ لاہور)