پشاور(نیٹ نیوز)کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر محمود نے کہا ہے پاک فوج جہادی گروپوں کی مدد نہیں کرتی اورہمیشہ خطے میں پائیدار امن و استحکام کی خواہشمند ہے ۔سکیورٹی فورسز دو سال میں فاٹا سے واپس آجائینگی تاہم قیام امن کو برقرار رکھنے اورسرحدی نگرانی کیلئے فوجیوں کی محدود تعداد وہاں رہیگی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاعلاقے سے فوجیوں کی واپسی مشروط ہوگی جس کا انحصارمغربی سرحد پر امن و استحکام سے ہے ۔افغان سرحد پر باڑ لگانے کا واحد مقصدسرحد کے دونوں اطراف آمدورفت کو روکنا اورافغان حکومت کی ان شکایات کی روک تھام ہے کہ دہشتگرد سرحد پار کرکے افغانستان آتے ہیں،اسے روکنے کیلئے ہم نے باڑ لگانے کا کام شروع کیا جس کیلئے رقم قومی خزانہ برداشت کر رہا ہے ۔ہم نے اپنے علاقے میں دہشتگردوں کے خاتمہ کیلئے فوجی آپریشن شروع کیااور اس مقصد کیلئے فوجی افسروں،جوانوں اورعام شہریوں کی جانوں کی قربانی دی،ہم خطے میں امن کیلئے پر عزم ہیں۔کورکمانڈر پشاور نے کہاسات قبائلی اضلاع میں مزید فوجی آپریشنز نہیں ہونگے کیونکہ اب وہاں ترقی اور معاشی بحالی کا وقت ہے ،پاک فوج نے یہاں سٹیزن ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی ہے ،قبائلی بھائیوں نے علاقے میں امن و استحکام کیلئے بے مثال قربانیاں دی ہیں اور سکیورٹی فورسز کا اب یہ فرض ہے کہ انہیں صحت اور تعلیم سمیت تمام سہولیات فراہم کریں۔انہوں نے کہاخاصہ دار اور لیویز فورسز کو پولیس فورس میں تبدیل کرکے جدید تربیت،اسلحہ اور تعلیم فراہم کی جائیگی۔جلد ہی دور دراز قبائلی علاقوں میں بھی صحت و دیگر سہولیات فراہم کی جائینگی۔اس موقع پر صحافیوں نے قلعہ بالا حصار پشاور،طورخم اور لنڈی کوتل کا دورہ بھی کیا جہاں انہیں افغانستان کے ساتھ تجارت اور امن کے مقاصد پر بریفنگ دی گئی۔