اسلام آباد (رائو خالد) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن اسمبلیوں سے استعفے دے گی تو ضمنی الیکشن کرا دیں گے ،اپوزیشن اگر پراعتماد ہے تو میں بھی پراعتماد ہوں، اپوزیشن کے ساتھ ڈائیلا گ کیلئے تیارہیں لیکن این آراو نہیں دیا جائے گا۔ گزشتہ روز اخبارات کے ایڈیٹرز اور سینئر کالم نگاروں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اپوزیشن کے ساتھ این آر او کے وا سہر چیز پر بات چیت ہو سکتی ہے ، مجھے پتا ہے کہ اپوزیشن کو بیرون ملک سے بھی کوئی سپورٹ حاصل ہوسکتی ہے ، جب بھی اپوزیشن سے بات کریں تو اپنے مقدمات لے کربیٹھ جاتی ہے ، یہ چاہتے ہیں نیب کا خاتمہ ہو اور ان کے کیسز بھی ختم ہوجائیں گے ۔وزیراعظم نے کہا کچھ ممالک پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے ، عراق میں جو کچھ ہوا، وہ بھی اسی وجہ سے ہوا ، عراق اور ایران کو آپس میں لڑا کرملکوں کوتوڑنے کی کوشش کی گئی، اس وقت سعودی عرب اورایرا ن کوکمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلم ممالک کو غیر مستحکم کیا گیا، پاکستان میں بھی ایسا کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن حکومت کی رٹ کمزور نہیں، اس سارے عمل کے پیچھے پورا پلان لگتا ہے لیکن یہ جو کرنا چاہتے ہیں کریں، ہم اپنے ایجنڈے پر چل رہے ہیں، فوج ہمیں مکمل طورپر سپورٹ کررہی ہے ،ہم ملک کے مفاد کیلئے کام کررہے ہیں اورسارے ادارے بھی ہمارے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا میں نے پوری کوشش کی ہے کہ اپوزیشن سے سیاسی ایشوز پربات چیت کی جائے لیکن وہ اپنے مقدمات لے کربیٹھ جاتی ہے اوراین آراو کی کوشش کرتی ہے جیسا کہ نیب کے قوانین میں ترمیم کے موقع پر کیا گیا۔ انہوں نے کہا حکومت میں آنے کے بعد فوری طورپر آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا بڑی غلطی تھی، دوسری بڑی غلطی اداروں کی اصلاحات کا عمل شروع نہ کرناتھا،اس قسم کے مالی خسارے میں آئی ایم ایف کے پاس فوری جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف بجلی کی قیمتیں بڑھانا چاہتا ہے لیکن ہم رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اپریل 2021میں سینٹ الیکشن کے بعدبلدیاتی الیکشن کرائیں گے ۔ انہوں نے کہا بیوروکریسی کی پرانی سیاسی وابستگی سے پنجاب میں مسائل ہیں، 40لیگی ارکان سرکاری زمینوں پرقابض ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے عالمی وبا کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس خطرناک ہوتا جا رہا ہے ، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ مزید کیا تباہی پھیلائے گا،سب کو اس کے بارے میں سوچنا چاہئے لیکن مکمل لاک ڈائون پاکستان جیسے ملک کیلئے تباہی ہوگا،اس موقع پر اپوزیشن انتشار پھیلانا چاہتی ہے ، اپوزیشن چاہتی ہے کہ ہم طاقت کا استعمال کریں لیکن حکومت طاقت کا استعمال نہیں کریگی۔انہوں نے کہا مجھے فوج کی جانب سے ہر پالیسی پر مکمل حمایت حاصل رہی ہے ،میں چاہتا ہوں کہ اسمبلی میں سوالات کا جواب دوں لیکن مجھے بات بھی نہیں کرنے دی جاتی۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے اداروں میں اصلاحات کرنے میں دیر کر دی، فوری اصلاحات نہ کرنے سے ملک کو نقصان ہوا، میں اپوزیشن سے زیادہ پُر اعتماد ہوں، اپوزیشن نے استعفے دیئے تو ہم الیکشن کرا دیں گے ، اگر ان کو این آر او دیا تو یہ ملک کے ساتھ غداری ہوگی، آج ان کے مطالبات مان لوں تو یہ ہر احتجاج ختم کر دیں گے ۔ انہوں نے کہا حکومتی رٹ کمزور نہیں، عدالتی فیصلے کا احترام کریں گے ، مجھے معلوم ہے جیت میری ہوگی۔ انہوں نے کہا نیب کیس کی وجہ سے حفیظ شیخ کو ہٹانا پڑا تو آپشن موجود ہے ، معیشت درست سمت میں چل پڑی ہے ،مجھے پتا ہے مشکل وقت ہے مگر مجھے یہ بھی پتا ہے کہ جیت میری ہوگی، ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، چند ملکی اتحاد پاکستان کو مضبوط نہیں دیکھنا چاہتا، عراق میں جو کچھ ہوا، وہ اسی طرح کیا گیا، عراق اور ایران کو لڑوا کر دونوں ملکوں کو کم زور کرنے کی کوشش کی گئی۔عمران خان نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہیں۔ عمران خان سے معاونِ خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹرثانیہ نشتر نے ملاقات کی۔وزیرِ اعظم نے احساس پروگرام کو پاکستان میں غربت میں کمی لانے اور فلاحی ریاست کے قیام کیلئے کلیدی اہمیت کا حامل قرار دیا اور اس حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ منگلا اور تربیلا ڈیموں کے بننے کی 5 دہائیاں گزرنے کے بعد پاکستان میں 2 بڑے آبی ذخائر مہمند اور بھاشا کی صورت میں زیر تعمیر ہیں۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں بتایا گیا کہ مہمند ڈیم سے 800 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی جبکہ 16 ہزارایکڑ اراضی سیراب ہو گی۔مزیدبرآں وزیراعظم نے سارک کے 36ویں یوم تاسیس پر خصوصی پیغام میں پاکستانی حکومت اور عوام کی جانب سے سارک رکن ممالک کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سارک چارٹر کا مقصدجنوبی ایشیاء میں تعاون، سماجی و اقتصادی ترقی کا فروغ تھا۔ وزیراعظم نے کہاکہ سارک تنظیم دنیا کی آبادی کے پانچویں حصے کی امنگوں کی ترجمان ہے ،وباء کا دور یاد دلاتا ہے کہ مشترکہ مقاصد کیلئے مشترکہ تعاون ناگزیر ہے ۔ وزیراعظم نے کہاوبائی دور میں خطے میں انسداد غربت کی مشترکہ جدوجہد کی شدت سے ضرورت ہے ۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ افسوس بوجہ طویل تصفیہ طلب تنازعات خطہ پاکستان سے حقیقی فائدہ نہیں اٹھا سکا،امید ہے سارک تنظیم مصنوعی رکاوٹوں کو عبور کرکے آگے بڑھے گی۔