وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اپنے ایک ٹویٹ میں فیصل آباد انڈسٹری زون میں دو سو ایکڑ اراضی پر میڈیکل آلات بنانے کازون قائم کرنے کی خوشخبری سنائی ہے اور اگلا میڈیکل انڈسٹریل زون سیالکوٹ میں بنانے کا عندیہ دیا ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ طبی آلات کی درآمد پر ملک کا زرکثیر خرچ ہوتا ہے اور سرکاری ہسپتالوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پاکستان کو سالانہ اربوں ڈا لر سرنجیں‘ سوئیاں‘ ڈائلسیز مشینیں‘ ہارٹ سٹنٹ‘ ایکسرے مشینیں،کینولازور دیگر طبی آلات باہر کے ممالک سے منگوانے پر خرچ کرناپڑتے ہیں۔ یہاں اس حقیقت کا اعتراف کرنا غلط نہ ہو گا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان انجنئیرنگ کونسل اور دیگر اداروں کے اشتراک سے کورونا وائرس کی شدت کے دوران مقامی طور پر ہنگامی بنیادوں پر کئی طبی مصنوعات اور آلات تیا ر کیے جن میں سینی ٹائزر ‘ سیفٹی ڈریسزز ‘وینٹی لیٹرز‘ ٹیسٹنگ کٹس اور ماسک شامل ہیں ۔ان آلات کی ملکی سطح پر فوری تیاری کی وجہ سے وائرس سے نمٹنے اور اس کی شدت اور پھیلائو کو روکنے میں مدد ملی۔فیصل آباد اور سیالکوٹ کے صنعتی علاقوں میں طبی آلات بنانے کے زون قائم ہونے سے نہ صرف ہسپتالوں کی ضروریات پوری ہو سکیں گی بلکہ اس سے بیماریوں کی روک تھام اور مریضوں کے آپریشنز میں آسانی ہو گی ۔ اس سے 1.4ارب ڈالر کے میڈیکل آلات کی سالانہ درآمدات میں بھی کمی آئے گی اور اس زرکثیر کی بچت سے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی نئے میڈیکل صنعتی زون بنانے میں مدد مل سکے گی۔