فیصل آباد (خصوصی رپورٹر)فیصل آباد میں نومولود بچوں کی خرید و فروخت کے گھناؤنے کاروبار میں فیصل آباد کے الائیڈ ہسپتال کی سابقہ ملازمہ ہی مرکزی ملزمہ نکلی، ملزمہ نے 30 سال کے دوران1200سے زائد نومولود بچوں کی فروخت میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا،معروف ڈاکٹر سے بھی رابطے ہیں۔پولیس کے مطابق اس بھیانک کاروبار کا انکشاف ایک بچی کی بازیابی کے دوران ہوا، ملزمہ خورشیدہ بی بی کے مطابق اس کاروبار میں نومولود لڑکے کو 3اور لڑکی کو 2 لاکھ روپے میں فروخت کیا جاتا تھا۔ملزمہ نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ بچوں کی فروخت سے ملنے والا معاوضہ وارڈ پر بھی خرچ کیا جاتا تھااور اس ساری کارروائی میں اسے صرف کمیشن ملتا تھا۔انہوں نے کہاکہ فیصل آباد شہر کے تین معروف گائناکالوجسٹ کے بھی نومولود بچوں کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں۔ ملزمہ نے بتایا کہ سرکاری ہسپتال میں یہ بچے دوسرے والدین سے ہدیہ لے کر دیئے جاتے تھے اور نومولود کے خریدار زیادہ ہونے پرہدیہ کیلئے بولی لگائی جاتی تھی۔اس کے علاوہ بچہ لینے والا خاندان بچے کے نام جائیداد بھی لکھواتا تھا۔پولیس کے مطابق ملزمہ خورشیدہ بی بی شوہرکے ساتھ مل کر ناجائز نومولود بھی فروخت کرتی تھی، ایک نومولود کی فروخت کامقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی گئی ہے جبکہ ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے ۔نومولود بچوں کی خریدوفروخت کا دھندا کرنے والی آیا خورشیدہ بی بی معطل کر دیا ہے ۔ایم ایس الائیڈ ہسپتال کے خلاف مزید کارروائی کے لئے پولیس رپورٹ کا انتظار ہے ، دوسری طرف یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملزمہ کی طرف سے تیس سال سے اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث ہو نے کا اعتراف کر نے کے باوجود پولیس نے اس سے تفتیش کر نے کیلئے اسکاجسمانی ریمانڈ حاصل کر نے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ اس کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے ۔