محکمہ بہبود آبادی پنجاب کی غفلت کے باعث 17 کروڑ روپے خرچ ہونے کے باوجود دور دراز علاقوں میں فیملی پلاننگ کے لیے تعمیر کئے گئے 11 فیملی ہیلتھ کلینکس کام کرنے سے گریزاں ہیں۔ حکومت نے بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے فیملی ہیلتھ کلینکس پر 17 کروڑ روپے خرچ کئے لیکن رزلٹ صفر ہے۔ ان کلینکس کا کام آبادی کی شرح کو 1.74 فیصد پر لانا تھا لیکن تازہ رپورٹس کے مطابق ان علاقوں میں اب بھی شرح افزائش 2.13 فیصد پائی جا رہی ہے۔ ابھی تک بعض سنٹر تو فعال بھی نہیں ہوئے جن سنٹرز نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔ ان کا سامان ادھر ادھر استعمال ہورہا ہے۔ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے آبادی کنٹرول کرنے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھانے پر زور دیا تھا۔ اس سلسلے میں حکومت پنجاب نے محکمہ اوقاف پنجاب کے توسط سے ملک کے جید علماء کرام سے برائے لی تھی۔ علماء کرام نے قرآن و سنت کی روشنی میں مثبت رائے کا اظہار فرمایا تھا لیکن بنیادی طور پر جس محکمے کی ذمہ داری ہے۔ وہی اس میں غفلت کا مرتکب پایا جارہا ہے‘ باقی محکمے کیا کریں گے۔ حکومت پنجاب محکمہ بہبود آبادی کو خواب غفلت سے بیدار کرے اور کروڑوں روپے خرچ کر کے تعمیرکئے گئے فیملی ہیلتھ کلینکس کو فعال بنایا جائے۔ جب تک بنیادی ادارہ فعال نہیں ہوتا تب تک دیگر محکموں اور حکومت کی پلاننگ کے لیے کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔