اس وقت وطن عزیز شدید مشکلات دوچار ہے اور اِن مشکلات کے اصل ذمہ دار ہمیشہ اقتدار میں رہنے والے حکمران ہیں۔ ہماری بد قسمتی ہے کہ حضرت قائد اعظمؒ کے بعد ہمیں مخلص قیادت ہی نہ مل سکی جو بھی آیا وہ اقتدار اوردولت کا بھوکا ہی آیا۔ 75 برس گزر گئے اِس ملک کو معرض وجود میں آئے لیکن ہم ترقی نہ کر سکے دوسروں کے دست نگر تھے اور آج تک ہیں۔ عمران خان کو چندہ اکٹھے کرنے کا طعنہ دینے والے ذرا اپنا بھی جائزہ لیں کہ جنہوں نے قوم کو بھکاری بنایا دیا۔ بنگلہ دیش جس نے 16 دسمبر 1971ء کو ہم سے علیحدگی اختیار کی آج وہ ہر میدان میں ہم سے آگے جا رہا ہے۔ ماسوائے ایٹمی قوت کہ اُن کی 35 لاکھ سے زائد خواتین مختلف شعبوں میں کام کرتی ہیں اور ملکی ترقی میں وہ مردوں کے شانہ بشانہ دن رات کام کرتی نظر آتی ہیں۔ دوسری طرف ہماری 95 لاکھ سے زائد خواتین بے نظیر انکم سپورٹس پروگرام کے ذریعے بھیک مانگتی نظر آتی ہیں۔ سارا سارا دن طویل قطاروں میں کھڑے ہو کر ہر ماہ دو ہزار روپے وصول کرتی ہیں۔ اسی طرح مخیر حضرات کی طرف سے قائم لنگر میں اچھے خاصے صحت مند نوجوان لائنوں میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ ہمارے ملک میں سالانہ اربوں روپے خیر ات کی شکل میں تقسیم کیے جاتے ہیں اور یہ خیرات معذروں اور بیوہ خواتین کو بہت کم جبکہ صحت مندوں کو زیادہ ملتی ہے۔ ہم بحیثیت قوم زیادہ اپنے آپ پر انحصا ر کرنے کی بجائے دوسروں کے دست نگر بن کر جی رہے ہیں اور اِسی میںخوش ہیں۔ ہماری غیرت مر چکی ہے ہم ہر وہ کام کرنے پر فوری تیار ہو جاتے ہیں جو دوسرے ممالک اور قوموں کے نزدیک انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے کیونکہ ہمارے اندر کا احساس ہی ختم ہو چکا ہے جب ہمارے حکمرانوں کے ضمیر مردہ ہو چکے ہیں تو پھر عوام بھی ایسا ہی کریں گے کہ جیسے بڑے لوگ کریں گے۔ حکمرانوں نے ہمیں ایسے نشے میں مبتلا کر دیا ہے کہ اب ہم احتجاج کے قابل ہی نہیں رہے اور نہ ہی ایک قوم بن سکے ہیں۔ ہمارے حکمران کب تک ہمیں یوں بھکاری بنائے رکھیں گے میاں شہباز شریف کی حکومت کو چار ماہ ہونے کو ہیں لیکن عوام کو ابھی تک کسی قسم کا ریلیف نہیں ملا تیل کی قیمتیں آسمان تک پہنچ چکی ہیں شہباز شریف کے آتے ہی تیل 250 روپے لیٹر تک پہنچ گیا پھر گزشتہ دنوں یہ خبر چلی کہ وزیر اعظم 14 اگست کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 18 روپے لیٹر سے لے کر 12 روپے تک کم کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے حمایتوں نے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں چلا کر عوام کو بے وقوف بنائے رکھا اور میاں شہباز شریف کی تقریر کے پرانے کلپ چلائے رکھے جس میں وہ پیٹرولیم کی قیمت میں 18 روپے لیٹر کم کر نے اور ڈیزل کی قیمتوں میں 40 روپے لیٹر کمی کا علان کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے بے لگام گھوڑے نے عوام کو تین چار روز تک روندے رکھا لیکن پھر اچانک 15 اگست کی شام کو میڈیا پر وزیر اعظم کی طرف سے 7 روپے لیٹر تک پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جس سے عوام میں زبردست مایوسی پھیلی جبکہ ہمارے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل جب بھی مہنگائی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہیں تو وہ بڑے خوش ہو کر عوام کو یہ خبر سناتے ہیں ایسے محسوس ہوتا ہے کہ موصوف کو عوام کی بے بسی اور غربت نظر نہیں آتی یا پھر وہ حد سے زیادہ خود اعتمادی کا شکار ہیں۔ اللہ ہم پر رحم کرئے اِس وقت صورتحال یہ ہے کہ پورے ملک میں بارشوں کی وجہ سے آنے سیلاب نے عوام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ بلوچستان میں تو پہلے غربت بہت زیادہ تھی لیکن اب سیلاب کی تباہ کاریوں نے بلوچ عوام کو مزید تباہ کر دیا ہے بلوچستان میں انگریز دور حکومت میں بنائے گئے ریلوے کے ٹریک پل رود کوہیوں کے بنائے گئے چینل آج ایک 100 سال گزر جانے کے باوجود بھی ویسے کھڑے ہیں جبکہ جو پل اور رود کوہیوں کے چینل ہم نے بنائے تھے وہ سب حالیہ سیلاب میں تباہ ہوگئے ہیں اسی سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکمرانوں نے اپنی جیب بھرنے کے لیے کتنی بڑی کرپشن کی ہے۔ آج جنوبی پنجاب کے اہم اضلاع ڈیرہ غازی خان اور راجن پور 80 فیصد رود کوہیوں کے سیلاب کی وجہ سے تباہ ہو چکے ہیں یہاں کے لوگوں کا اربوں روے کا نقصان ہو چکا ہے اِن کی املاک ، مال مویشی سب کچھ پانی بہہ گئے ہیں لیکن حکمرانوں نے ابھی تک اِن بے آسرا لوگوں کے لیے کچھ بھی نہیں کیا ۔ 12 جولائی سے شروع ہونے والی بارشیں ابھی تک جاری ہیں تونسہ اور اُس کے مقامات وہوا ، سوکڑ ، منگروٹھہ جبکہ لوہار والا ،چٹ سرکانی ،بستی چانڈیہ ،بستی کھوسہ ، درخواست جمال خان ،بکھیر واہ وغیرہ مکمل تباہ ہو چکے ہیں ۔لیکن حکومت کی طرف سے ابھی تک وہاں کے مکینوں کو کسی قسم کے امدادی چیک نہیں دیئے گئے ۔مقامی اخبارات اور فیس بک کی خبروں کو کون پوچھتا ہے اِن سیلابی علاقوںمیں 92 نیوز چینل نے بھر پور کوریج کر کے اپنے صحافتی ذمہ داریوں کا حق ادا کر دیا اب ضرورت اس امر کی ہے ہمارے موجودہ حکمرانوں کی یہ اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے عوام کا صحیح معنوں میں احساس کریں ۔ہم اپنے بڑے بڑے پروٹو کول اور شاہانہ طرز زندگی کو کچھ عرصہ کے لیے چھوڑ دیں ہم مکمل سادگی اختیار کر لیں اور عوام پر رحم کرتے ہوئے مہنگائی کو کم کرنے کے لئے عملی اقدامات کریں ۔جب تک تمام حکمران جن میں وزیراعظم سے لے کر صدر مملکت ، بیورو کریسی اور دوسرے تمام ادارے مکمل طور پر سادگی اختیار نہیں کر یں گے اُس وقت تک عوام اور ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ اب ہمیں صرف اور صرف اپنے ملک کی بقا اور ترقی کے لیے کام کرنا ہو گا ۔ایک دوسرے کے خلاف الزمات لگانے سے بہتر ہے کہ موجودہ حکمران کچھ کر کے دیکھائیں وگرنہ اب عوام کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے ۔