اسلام آباد،لاہور(سپیشل رپورٹر،92نیوزرپورٹ) وفاق اور پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت کی اہم ترین اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے تحفظات تاحال برقرار ہیں۔ادھرحکومتی ٹیم نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل سے آئندہ دو ہفتوں میں مزید 500 لاپتہ افراد بازیاب کرانے کا وعدہ کردیا جبکہ گوادر میں بلوچ مزدوروں کا بڑا حصہ رکھنے ، غیر مقامی افراد کے شناختی کارڈ پر گوادر کا مستقل پتہ نہ لکھنے اور ووٹ کا حق نہ دینے کی شرائط کے حوالے سے قانون سازی کی یقین دہانی بھی کرا دی۔92نیوزرپورٹ کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے وفاقی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ق لیگ کے رہنما طارق بشیرچیمہ نے حکومتی مذاکراتی ٹیم اوروزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکو پی ٹی آئی کیساتھ طے کردہ تحریری معاہدہ پیش کرکے اس پر عدم عملدرآمد کا شکوہ کیا اورپی ٹی آئی کے ہارجانیوالے ارکان کے حوالے سے بھی تحفظات ظاہرکئے ۔طارق بشیرچیمہ نے کہا حکومت کی جانب سے معاہدہ پربالکل بھی عملدرآمدنہیں ہوا،ق لیگی رہنمائوں کے مطابق پنجاب میں 300پی ٹی آئی ارکان کومختلف اداروں میں چیئر مین اور وائس چیئر مین تعینات کیاگیا ہے ،ان ارکان کی فہرست بھی حکومتی مذاکراتی ٹیم کوپیش کی گئی، ق لیگ نے اتحادیوں کو اہم مشاورت میں شامل نہ کرنے پرتحفظات ظاہرکئے اور اپنے ارکان اسمبلی کوترقیاتی فنڈزجاری نہ کرنے کاشکوہ بھی کیا تاہم حکومت نے ایک بارپھرق لیگ کو تحفظات دور اورمطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرادی ۔حکومتی مذاکراتی ٹیم کے بی این پی مینگل کے وفود سے بھی جمعرات کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں مذاکرات ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق اتحادیوں کو منانے کے مشن میں کافی پیشرفت ہوئی ہے ۔ بی این پی مینگل کے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ حکومتی کمیٹی جہانگیر ترین، بیرسٹر فروغ نسیم، وفاقی وزیراعظم سواتی اور شہزاد ارباب پر مشتمل تھی،ملاقات میں 6 نکاتی ایجنڈے پر مذاکرات ہوئے ۔ بی این پی مینگل کے وفد نے لاپتہ افراد کی بازیابی، گوادر میں 95 فیصد لیبر اور 50 فیصد سکلڈ لیبر بلوچستان سے لینے ، گودار میں غیر مقامی افراد کے شناختی کارڈ پر گوادر کا مستقل پتہ درج نہ کرنے اور ووٹ کا حق نہ دینے کے مطالبات پیش کئے ۔حکومتی ٹیم نے کہا گزشتہ10 دن کے دوران 42 لاپتہ افراد بازیاب ہوئے ، آئندہ دو ہفتوں میں مزید 500 سے زائد لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے گا،گوادر میں بلوچ لیبر اور غیر مقامی افراد کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی، دونوں جماعتوں کے قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جائے گی جو قانون سازی کے اموراور گوادر پورٹ آرڈیننس2002 کا جلد جائزہ لے گی۔حکومت نے تیسری ناراض اتحادی پارٹی گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے ) کوبھی صوبہ سندھ کے معاملات کے حوالہ سے شکایات اور تحفظات دور کرنے اور ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کی یقین دہانی کرادی۔جی ڈی اے کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی قیادت میں وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں حکومتی کمیٹی سے ملاقات کی ۔ امکان ہے وزیراعظم 27 جنوری کو دورہ کے کراچی کے دوران پیر صاحب پگارا سے ملاقات کرسکتے ہیں۔