مکرمی !مجھے فخر ہے کہ میں پاکستانی ہوں۔ یہ وطن میری شناخت، میری پہچان ہے اور دنیا بھر میں میرا مان بھی، اس لفظ ''پاکستانی'' سے میرا وہ رشتہ ہے جو کسی تتلی کا پروں سے، پنچھی کا اڑان سے اور کسی شخص کا اپنے نام سے ہوتا ہے۔''13 اپریل 1948'' کو اسلامیہ کالج پشاور میں تقریر کرتے ہوئے بانی پاکستان نے فرمایا''ہم نے پاکستان کا مطالبہ زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا بلکہ ہم ایسی جائے پناہ چاہتے تھے جہاں ہم اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی بسر کر سکیں'' اور میں مزید بتاتا چلوں کے بابائے قوم نے کیا خوب فرمایا کے یہ پاکستان اسی دن یہاں قائم ہوگیا تھا جس دن برصغیر میں پہلا شخص مسلمان ہوا تھا، حقیقت یہ ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں نے کبھی بھی انگریز کی حکمرانی کو دل سے تسلیم نہیں کیا تھا، انگریزوں اور اُن کے نظام سے نفرت اور بغاوت کے واقعات وقفے وقفے سے بار بار سامنے آتے رہے تھے، برطانوی اقتدار کے خاتمے کیلئے مسلمانوں نے جو عظیم قربانیاں دی ہیں اور جو بے مثال جدوجہد کی ہے، یہ ان کے اسلام اور دو قومی نظریے پر غیر متزلزل ایمان و یقین کا واضح ثبوت ہے، مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں بالآخر پاکستان کا قیام عمل میں آیا ہے۔آج جب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت دیکھتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ آزادی ایک نعمت ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے ہم پر جو احسان کیا ہے ہم وہ احسان کبھی نہیں اتار سکتے مگر ہم پاکستان کو جناح کا پاکستان بنا کر قائد اعظم محمد علی جناح کی روح کو تسکین پہنچا سکتے ہیں۔ (علی رضا رانا ،حیدرآباد)