اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی،خبر نگار) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈیڑھ کروڑ لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ سینٹ قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو گھروں میں محصور کر دیا گیا ، ہر گھر کے سامنے ایک فوجی کھڑا ہے ۔قائمہ کمیٹی کااجلاس چیئرمین سینیٹر ساجدمیر کی زیرصدارت ہوا، اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے وزارت خارجہ کی بریفنگ کے علاوہ گلگت بلتستان میں چھوٹے ڈیمز اور ہائیڈرل منصوبوں کی فیزیبلٹی کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ بھارتی آئین کے سیکشن370اور 35-Aکو منسوخ کرنے پر قائمہ کمیٹی نے شدید مذمت کرتے ہوئے قرارداد پاس کی جس میں کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کو غیر آئینی اورسلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الااقوامی قوانین کو توڑنے کے مترادف قرار دیا۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ مودی کیخلاف جنگی مجرم کے طور پر کارروائی کی جائے ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنا ہمارے لئے حیران کن نہیں تھا۔ بھارت معاملے کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کررہاہے اس کیلئے پلوامہ2کرنا چاہ رہاہے ، پاکستان پوری طرح الرٹ ہے ، بھارت کو جواب دیا جائے گا، لائن آف کنٹرول پر حالات بہت کشیدہ ہیں،انسانی حقوق کونسل اور او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں معاملہ اٹھایا جائے گا۔ادھرسینٹ قائمہ کمیٹی برائے توانائی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر سینیٹرنعمان وزیر خٹک کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں بجلی کے بڑھتے نرخوں، استعداد چارجز ، ہیٹ ریٹ اور آئی پی پیز کی واپس ادائیگیوں کی مدت کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔کنونیر نے نیپرا کے ساتھ معاہدے میں موجود پانچ کمپنیوں کے غیر معمولی بڑھتے شرح منافع کی نشاندہی کی ، انہوں نے کہا کہ نیپرا کے ساتھ186 کمپنیاں معاہدے میں موجود ہیں تاہم 5 کمپنیاں40ملین کا اضافی منافع کما رہی ہیں۔کمیٹی نے منافع کی بڑھتی ہوئی غیر معمولی شرح کی تفصیلات پر رپورٹ طلب کرلی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے ان کیمرہ اجلاس میں شادی کیلئے بچوں کی عمر18سال کی حد مقرر کرنے کے بل کو کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔ چیئرمین ریاض فتیانہ کی صدارت اجلاس کے دوران مختلف بلز پر غور کیا گیا ،ان میں اقلیتی رکن رمیش کمارکا چائلڈمیرج ترمیمی بل2019ء بھی شامل تھا،کمیٹی ارکان نے بل کی مخالفت کی، بل پر رائے شماری کے دوران میڈیا نمائندوں کو اجلاس سے باہر نکال دیا گیا ،ان کیمرہ اجلاس کے دوران بل کو مسترد کردیا گیا۔راناثناء اللہ اورخواجہ سعد رفیق دوسرے روز بھی اجلاس میں شریک نہ ہوسکے ،اجلاس میں کوڈ آف سول پروسیجرترمیمی بل کا جائزہ بھی لیا گیا۔