25 جولائی کے عام انتخابات کے نتیجے میں ، قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کو بھاری اکثریت ملنے کے بعد ، چیئرمین عمران خان اور اُن کی پارٹی کے دوسرے مقتدر ارکان کی خواہش تھی کہ ’’ نگران حکومت ، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور دوسرے اداروں کی "Formalities" ( قواعد و ضوابط ، آداب و رسومات اور تکلفات) بہت جلد طے ہو جائیں تو ، وزارتِ عظمیٰ کا حلف اُٹھا کر عمران خان 11 اگست کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر کے مختلف مذاہب کے پاکستانیوں کے ذہنوں میں ، 11 اگست 1947ء کو ، پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہُوئے ، حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی تقریر سے ، ایک بار پھر روشن کردیں گے ! ‘‘۔دستور ساز اسمبلی کے اُس اجلاس کی صدارت ایک چھوٹی ذات کے ہندو ، جناب جوگندر ناتھ منڈل نے کی تھی ، جنہیں بعد میں قائداعظمؒ نے پاکستان کا وزیر قانون بھی بنا دِیا تھا۔

معزز قارئین!۔ قائداعظمؒ کی اُس تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’ پاکستان میں ہر مذہب کے لوگوں کے حقوق برابر ہوں گے ‘‘۔ آپ نے پاکستان کے شہریوں سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ ’’ اب آپ آزاد ہیں ۔ آپ عبادت کے لئے اپنے مندروں میں جانے کے لئے آزاد ہیں ۔ آپ اپنی مسجدوں میں جانے کے لئے آزاد ہیں ۔ آپ خواہ کسی مذہب، فرقے یا عقیدے سے تعلق رکھتے ہوں ، مملکت کو اِس سے کوئی سروکار نہیں ۔ وقت کے ساتھ ساتھ آپ دیکھیں گے کہ نہ ہندو ، ہندو رہے گا اور نہ مسلمان ، مسلمان۔ مذہب کے معنوں میں نہیں کیونکہ یہ تو ذاتی عقیدے کا مسئلہ ہے جب کوئی مسلمان ہوگا اور کوئی ہندو ، بلکہ سیاست کے معنوں میں جب ہر شخص مملکت کا شہری ہوتا ہے ‘‘۔ 

مَیں نے کئی بار اپنے کالم میں لکھا کہ ’’ قائداعظمؒ نے پاکستان میں غیر مسلم پاکستانیوں کو برابر کے حقوق دینے کا "Idea" سلطان اُلہند ، خواجہ غریب نواز ، حضرت معین اُلدّین چشتی  ؒ سے حاصل کِیا تھا۔ 1193ء میں ترائن کی دوسری جنگ میں غزنی کے سلطان شہاب اُلدّین غوری نے دہلی اور اجمیر کے ہندو راجا پرتھوی راج چوہان کو شکست دے دِی تھی۔ فتح حاصل کرنے کے بعد غوری بہت سا مال و دولت لے کر دو بار خواجہ صاحب کی خدمت میں حاضر ہُوا لیکن خواجہ صاحب نے یہی کہا کہ ’’یہ مال و دولت تم بلا لحاظ مذہب و ملّت ، اجمیر کے غریبوں میں تقسیم کردو!‘‘۔ 

شہاب اُلدّین غوری نے ایسا ہی کِیا اور پوچھا کہ ’’حضور مجھے کوئی اورحکم فرمائیں؟‘‘۔ خواجہ صاحب نے کہا کہ ’’ تُم مقتول پرتھوی راج چوہان کے بیٹے گووِند راج چوہان کو اجمیر کا حاکم بنا دو!‘‘ غوری نے پوچھا کہ ’’حضور ! وہ تو غیر مسلم ہے؟ ‘‘ ۔ خواجہ غریب نواز نے کہا کہ ’’ فاتح مسلم قوم کی طرف سے ، مفتوح ہندو قوم کو یقین دلانا ضروری ہے کہ ’’ فاتح قوم ۔ اِنسان دوست ہے ‘‘۔ غوری نے حکم کی تعمیل کی۔ قائداعظمؒ کہا کرتے تھے کہ ’’ پاکستان حقیقی ، اسلامی ، جمہوری اور فلاحی مملکت ہوگی لیکن "Theocracy" ( مولویوں کی حکومت) نہیں ہوگی‘‘۔ 

معزز قارئین!۔ یوں تو متحدہ ہندوستان میں کئی اولیائے کرام نے غیر مسلموں کو دائرہ اسلام میں داخل کِیا لیکن، حضرت ’’غوث اُلاعظم ‘‘ شیخ عبداُلقادر جیلانی / گیلانی  ؒکے سلسلہ قادریہ اور حضرت خواجہ مُعین اُلدّین چشتی  ؒ اور سلسلہ چشتیہ کے اولیائے کرام کی برکت سے ، سب سے زیادہ غیر مسلموں نے اسلام قبول کِیا۔ علاّمہ اقبال ؒ کے آبائو اجداد "Supro" گوت ؔ ( Sub-Caste) کے براہمن تھے اور قائداعظمؒ کے آبائو اجداد "Lohana" گوتؔ کے "Kashtkari" (راجپوت ) ۔ مَیں نے اپنے کئی کالموں میں لکھا ہے کہ ’’ اللہ تعالیٰ نے کمال یہ کِیا کہ ’’ براہمن زادہ علاّمہ اقبالؒ کو ’’مصّور پاکستان ‘‘ بنا دِیا اور کشتری زادہ ، محمد علی جناحؒ کو قائداعظم کا درجہ دِلوا کر بانی ٔ پاکستان کا اعزاز بخشا۔ 

حضرت غوث اُلاعظم ؒ نے اپنے ایک فارسی شعر میں حضور پُر نور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے مخاطب ہو کر کہا کہ …

اندروں خلوت کہ آنجا ، رہ نیابد جبریل!

می رَوَد از فارسی سلماںؓ بلالؓ از  زنگبار!

یعنی ’’ آپ ؐ کی خلوت میں جہاں جبریل امین ؑ کو بھی جانے کا یارا نہیں ہوتا۔ وہاں حضرت سلمان فارسی ؓ اور حضرت بلال حبشی ؓ کو شرف باریابی حاصل ہوتا ہے۔ (یہ آپ کی غلامی کا اعزاز ہے) ۔2013ء میں 1152 صفحات پر مشتمل ۔ تحریکِ پاکستان کے نامور کارکن ایڈووکیٹ آزاد بن حیدر کی تالیف ’’ آل انڈیا مسلم لیگ ‘‘ ( سرسیّد سے قائداعظمؒ تک ) شائع ہُوئی۔ اُس کے صفحہ 207 پر درج ہے کہ ’’ قائداعظمؒ نے 1938ء میں اپنے قریبی دوستوں کو بتایا تھا کہ ’’ میرے آبائو اجداد لوہانہ راجپوت تھے ۔ یہ پنجاب کے بعض حصّوں بالخصوص ملتان میں ابھی تک آباد ہے ۔ میرے جدِ امجد ۔ حضرت غوث اُلاعظم ؒکے خاندان کی ایک معزز شخصیت پیر سیّد عبداُلرزاق صاحب کے دست ِ مبارک پر اسلام قبول کِیا تھا‘‘۔ 

صدرِ مملکت کی ممنونِیاتؔ؟

خبروں کے مطابق ۔ صدر مملکت جناب ممنون حسین منتخب وزیراعظم چیئرمین عمران خان سے حلف ِ وفاداری نہیں لے سکیں گے کیونکہ اُنہیں 16 اگست کو برطانیہ کے دورے پر لندن روانہ ہونا ہے …

تیرا پیغام بھی ، ضروری ہے!

اور مجھے کام بھی ضروری ہے!

کام یہ ہے کہ’’ 17 اگست کو صدر ممنون حسین لندن میں  "Royal School of Physicians and Surgeons" کی تقریب میں مہمان خصوصی ہوں گے جہاں اُنہیں ’’کوئی اعزازی ڈگری ‘‘ دِی جائے گی‘‘۔ صدر ممنون حسین صاحب کو 17 اپریل 2015ء کو دورہ ٔ آذربائیجان کے موقع پر "Baku State University" کی طرف سے "Doctor of Philosophy" کی اعزازی ڈگری پیش کی گئی تھی۔ 18 اپریل 2015ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ صدر سُخن وَر کی ’’ فلاسفی؟‘‘ مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ اعزازی ڈگری کی فضیلت یہ ہوتی ہے کہ وہ جعلی نہیں ہوتی لیکن ڈاکٹر آف فلاسفی کی ڈگری پا کر بھی جناب ممنون حسین صدارت کے منصب سے سبکدوش ہونے کے بعد کسی کالج یا یونیورسٹی میں فلسفے کا مضمون نہیں پڑھا سکیں گے؟‘‘سوال یہ ہے کہ ’’ جناب ِ ممنون حسین تو 9 ستمبر 2018ء کو صدارت کے منصب سے سبکدوش ہو جائیں گے ‘‘۔کیا اُس کے بعد موصوف لندن کے ’’ رائل سکول آف فزیشنز اینڈ سرجنز‘‘کی ڈگری سے اپنے محسن (لیڈر ) نااہل وزیراعظم نواز شریف کو کوئی "Medical Advice" دے سکیں گے؟۔ 

13 کے اعداد ؟

طے شدہ پروگرام کے مطابق نو منتخب قومی اسمبلی کا اجلاس 13 اگست کو ہوگا۔ اب اِس اسمبلی کے بارے میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ’’ نہ تین میں ہے نہ تیرہ میں ‘‘ ۔ عام طور پر تیرہ کے اعداد کو منحوس سمجھا جاتا ہے لیکن پنجاب کے دانشور اور فاضل (مرحوم ) وزیراعلیٰ جناب محمد حنیف رامے نے مجھے ایک دِن بتایا تھا کہ "Egyptian Calendar" کے مطابق حضرت موسیٰ کے دَور کا فرعون (Rameses II)  13 تاریخ کو دریائے نیل میں غرق ہُوا تھا‘‘۔ جنابِ رامے نے مجھے یہ بھی بتایا تھا کہ ’’13 کے اعداد ( یعنی۔ 3 + 1 = 4) ’’تکمیل کائنات ‘‘ کے اعداد ہیں ۔ معزز قارئین!۔ مَیں اِس سے زیادہ نہیں جانتا لیکن مجھے نہیں معلوم کہ ’’13 اگست سے شروع ہونے والی قومی اسمبلی سے کس کو کمال حاصل ہوگا ؟ اور کِس کو زوال؟ شاعر نے کہا تھا کہ …

حُسن والے ، حُسن کا انجام دیکھ!

ڈُوبتے سورج کو ، وقت ِ شام دیکھ!

گیارھویں شریف !

معزز قارئین!۔ حضرت غوث اُلاعظم ؒ  کو اُن کے عقیدت مند گیارھویں والے پیر بھی کہتے ہیں اور اُن کی یاد میں ہر سال ربیع اُلثانی کی گیارھویں تاریخ کو نیاز دِلواتے ہیں ۔ حضرت قائداعظمؒ کا وِصال بھی گیارہ ( 11) ستمبر کو ہُوا ۔ ہر سال 11 ستمبر کو ہر مذہب کے محب وطن پاکستانی قائداعظمؒ کو بھی عقیدت و احترام سے یاد کرتے ہیں ۔ 11 اگست ہو یا 11 ستمبر  میرے نزدیک اِس طرح کے اعداد سے تو گیارھویں والے پیر صاحب کی برکت سے ۔ برکت ہی برکت ! ۔