مکرمی ! امیروں کے لیے اس ملک میں ایک قانون اور غریبوں کے لئے ایک دوسرا قانون ہے۔ جب بھی قانون کے شکنجے میں کوئی بڑا مجرم آتا ہے تو اسے بچانے کے لیے بڑے لوگ متحرک ہو جاتے ہیں کیونکہ ان پر یہ خوف طاری ہو جاتا ہے کہ اگلا نمبر شاید انہیں کا ہوگا۔ بد قسمتی سے ادارے یہ کہہ کر اپنی ذمے داریوں سے سبکدوش ہو جاتے ہیں کہ قانون سازی تو حکومتوں نے کرنی ہے۔ ہم کہاں قانون خود تشکیل دیتے ہیں اور پھر یہ کہ قانون تو سب کے لیے برابر ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے پھر امیروں اور غریبوں میں فرق کیوں کرتا ہے؟ ہمارے نظام عدل کو ایک عام آدمی کی بیماری اور پریشانی تو نظر نہیں آتی البتہ نواز شریف کی جان کو خطرہ ضرور دکھائی دیتا ہے۔ جسے انہی اداروں نے صادق اور امین نہ ہو نے پر نا اہل کیا تھا۔ آج اس پر اتنا اعتماد کرتے ہوئے بغیر کسی شرط کے اسے باہر سے علاج کروانے کی اجازت دے دی۔ میری محترم اداروں سے گزارش ہے کہ وہ ان غریب مجرمان اور ملزمان کو صحت اور رحم دلی کی بنیاد پر رہائی دیں۔ (وریشہ پرویز، کراچی)