اسلام آباد(آن لائن ،این این آئی) قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں اور قائمہ کمیٹیوں کے سامنے غلط بیانی یا ریکارڈفراہم نہ کرنے کے حوالے سے توہین پارلیمنٹ بل کی سفارشات تیار کر لی گئی ہیں ،بل کے مطابق کسی بھی سرکاری افسر کو 3سے 6ماہ تک سزا دی جاسکتی ہے جبکہ وفاقی وزیر کو بھی غلط بیانی پر سزا دی جاسکتی ہے ۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق میں پارلیمنٹ کی توہین کے بل کا مسودہ پیش کردیا گیا ،یہ مسودہ کمیٹی کی ہدایت پر تیار کیا گیا۔اس موقع پر کمیٹی کو بیرسٹر راحیل نے بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ اگر کوئی افسر، وزیر یا متعلقہ شخص کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوتا یا کمیٹی کو دستاویزات فراہم نہیں کرتا یا جعلی دستاویز فراہم کرکے گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے ، وہ توہین پارلیمنٹ کا مرتکب ہو گا۔اگر وزیر توہین پارلیمنٹ کا مرتکب ہوا تو ایک مدت تک اسکے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرنے پر پابندی ہوگی۔استحقاق کمیٹی کے اجلاس کے دوران سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے معافی مانگی اور ہاتھ جوڑ کر کہا کہ مینوں معاف کر دیو، میں جنوبی پنجاب سے ہوں اور وسطی پنجاب میں آ کر پھنس جاتاہوں۔ قاسم نون کی زیر صدارت اجلاس میں رانا تنویر نے کہا کہ میں اسلام آباد میں تھا اورمریم نواز کی نیب لاہور میں پیشی پر درج ایف آئی آر میں میرا نام شامل کر دیا گیا۔ سی سی پی او نے جواب دیا کہ لاہور نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے نام دیا ،معاملے کو دیکھوں گا۔کمیٹی اراکین نے سی سی پی او کے رویے کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرایا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین کا کہنا تھاکہ وزیر قانون نے پیغام بھیجا کہ مصروفیت ہے ، بل کواگلے اجلاس تک موخر کردیتے ہیں۔ وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجی لنس کمیشن بل اور عالمی عدالت انصاف بل بھی موخر کردیا گیا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی صحت کا اجلاس ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی نے میڈیکل کمیشن بل پر تحفظات کا اظہار کیا اور بل کی پارلیمنٹ سے منظوری پر احتجاج کیا۔ سینٹ قائمہ کمیٹی ایوی ایشن نے اسلام آباد ائیرپورٹ میں کرپشن کے معاملے پر جے آئی ٹی بنانیکی سفارش کر دی۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر مشاہد اﷲ کی سربراہی میں ہوا۔ سی ای او پی آئی اے نے بتایا کہ پی آئی اے میں اصلاحات سے آئندہ دو سال میں اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کی توقع ہے ۔