پشاور( فخرالدین سید )فاٹا کے انضما م کے بعد پشاور کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں 100 سے زائد قیدیوں کے مقدمے قبائلی علاقوں میں ایف آئی آر کا نظام نہ ہونے کے باعث درد سر بن گئے ،شواہد نہ ہونے کے باعث پر اسکیوشن کے اہلکار اور ماہرین قانون بھی چکرا کر رہ گئے ، پشاور میں اس وقت انسداد دہشت گردی کی 3عدالتوں میں فاٹا انضمام کے بعد ضلع خبیر اور مہمند سے مقدمات منتقل کئے گئے ہیں۔ ان قیدیوں پر بم دھما کو ں ،سکیو رٹی فور سز پر حملو ں اور ریاست کے خلاف کا م کرنے کے ا لزامات ہیں۔انہیں سکیو رٹی فورسزنے آپر یشن کے دوران گرفتار کرکے پولیٹیکل ایجنٹس کے حوالے کیا تھا، وہاں تھانے نہ ہو نے کے باعث ان کے خلاف ایف آر درج نہیں ہو سکی تھی ۔ پراسکیوشن ذرائع کے مطابق ایسے مقدمات کی سما عت کے دوران ایف آئی آر اور گواہ مو جود نہ ہو ں تو ان کی ضمانت پر رہائی کو کوئی نہیں روک سکتا، اس صورتحال پرماہرین قانون نے سر جوڑ لئے ہیں ۔