وزیراعظم عمران خان نے خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا کے دورے کے دوران علاقے میں تھری اور فور جی سروسز شروع کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کے غریب طبقے کو اوپر اٹھایا جائے۔ جہاں انہیں تعلیم کی فرا ہم کی جائے اور سکول، کالجز، جامعات اور تکنیکی تعلیمی ادارے کھولے جائیں۔ آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا علاقوں کی قبائلی حیثیت ختم کرکے ان کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کردیا گیاہے۔27ہزار 220مربع کلومیٹر علاقہ پر پھیلے ہوئے اس خطے کو اس کے آئینی حقوق دینے کی طرف ایک اہم قدم اٹھایا گیا۔ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اس کا خیر مقدم کیاجبکہ پاک فوج نے وزیرستان سمیت اس پورے علاقے کو قومی دھارے میں لانے کی مکمل حمایت کی۔اور یہاں پر اصلاحات کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔فوج اور قبائلی عوام کی قربانیوں کی بدولت آج قبائلی اضلاع میں امن قائم ہوچکا ہے ،جس کی بحالی میں پاک فوج کا کردار قابل تحسین ہے۔ وزیرستان کے علاقے میں پاک فوج کی قربانیوں کی تعداد سب سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔2017 سے آپریشن ردالفساد کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔اس آپریشن کا مرکزی علاقہ وزیر ستان تھا لیکن اس کا دائرہ بعد میں پورے ملک میں پھیلا دیا گیا۔گزشتہ تین برسوں کے دوران ملک بھر میں ٹارگٹڈ آپریشن کیے گئے۔ان آپریشنز کے دوران تقریبا 400 سے زائد مذموم منصوبے ناکام بنائے گئے ۔آپریشن ردالفساد کے تحت پاک افغان سرحد 2611 کلومیٹر میں سے 1450کلو میٹر پر آہنی باڑ لگائی گئی جس کے نتیجے میں پاکستان ایک مرتبہ پھر امن کا گہوارہ بنا۔وزیرستان وہ علاقہ تھا جہاں پر دہشت گردوں کے اپنے اسلحہ ساز کارخانے کام کرتے تھے۔وہ اپنے نظریات کو طاقت کے زور پر پورے ملک پر مسلط کرنا چاہتے تھے۔جس کے سامنے افواج پاکستان نے بند باندھا، پاکستان کی مسلح افواج اور سیاسی حکومت نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ وزیرستان میں امن و امان کی بحالی کے ساتھ ساتھ وہاں کے رہنے والے لوگوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔چنانچہ قبائلی اضلاع میں لوگوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کیلئے دیگر اقدامات کے علاوہ اکنامک زونز اور بارڈر مارکیٹس کے قیام کے سلسلے میں سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔قبائلی اضلاع کی ترقی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے۔ صوبائی حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بندوبستی اضلاع سے زیادہ ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی کام شروع کروائے تاکہ ان اضلاع کے لوگوں کی محرومیوں کا ازالہ ہو سکے ،کیونکہ ماضی میں ان علاقوں کو توجہ نہ دینے کا خمیازہ ہم ابھی تک بھگت رہے ہیں ۔ قبائلی علاقہ جات کو آج صوبہ خیبر پی کے میں شامل کر کے برابر حصہ دیا جا رہا ہے۔ وزیراعلی خیبر پی کے نے قبائلی اضلاع کے لئے سو ارب روپے سالانہ ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اٹھا یا تھا، بدقسمتی سے خیبرپختونخوا کے علاوہ کسی صوبے نے اس حوالے سے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا ہے،تمام صوبوں کی ذمہ داری بنتی تھی کہ وعدوں کے مطابق ضم شدہ اضلاع کیلئے این ایف سی میں سے اپنے شیئر کے تین فیصد حصے کی فراہمی کو یقینی بناتے۔تو اس سے قبائلی عوام کی محرومیوں کا ازالہ یقینی بنایا جا سکتا تھا ۔پاک فوج کی جانب سے خصوصی اقدامات کی بدولت حکومت پاکستان نے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ فاٹا میں تمام پوسٹیں صرف میرٹ کی بنیاد پر قبائلی نوجوانوں کو ملیں گی، جس سے فاٹا میں بے روزگاری کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کا صوبہ خیبرپختونخوا میں انضمام اس حوالے سے بھی خوش آئند ہے ۔کہ آپریشن زدہ قبائلی علاقوں میں اصلاحات کے طور پر 20 ہزار لیویز اہلکار بھی بھرتی کیے جا رہے ہیں۔جبکہ 321 ارب روپے کی اضافی بجٹ کی منظوری دی گئی ہے جو ترقیاتی اور انتظامی کاموں پر خرچ کیا جائے گا۔ آئندہ 5 برس تک قومی اسمبلی میں فاٹا کی 12 نشستیں ہوںگی جبکہ آئندہ پانچ سال کیلئے سینٹ میں اس کی آٹھ نشستیں برقرار رہیں گی۔وزیرستان سمیت پاکستان کے تمام قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد پولیٹیکل ایجنٹ کا عہدہ ختم کردیا گیا ہے اور انکی جگہ ڈپٹی کمشنر تعینات کیے گئے ہیں۔جس کے بعد معاملات میں کافی حد تک بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ وزیراعظم نے شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کے لئے میڈیکل کالج ،ہسپتال کا قیام اور شمالی وزیرستان کے لئے یونیورسٹی آرمی میڈیکل کالج کا قیام، اور فاٹا کے رہائشیوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کارڈ، ڈاکٹرز کی کمی پورا کرنے کے لیے ٹیلی میڈکس کا نظام لانے کا حکم دیاہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے پولیس اور فرنٹیئرکور میں مقامی لوگوں کو ملازمت دینے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔اسی طرح شمالی اور جنوبی وزیرستان میں موبائل فون کی بحالی، گھروں کی تعمیر کے لیے قرضے، لوڈشیڈنگ کے مسائل، نادرا کے سینٹرز کا قیام، اور مساجد کے لیے سولر پینل دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔وزیراعظم نے اپنے دورے کے دوران بلا سود قرضوں کی فراہمی اور کھیلوں کے گراونڈ بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ آنے والے انتخابات میں شمالی اور جنوبی وزیرستان کے باشعور عوام اپنے لئے ایسے نمائندوں کا انتخاب کریں جو ان کی ترقی خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لئے فکر رکھتے ہوں ۔تاکہ قومی سطح پر قبائلی عوام کے مسائل حل ہوں ۔انشا اللہ وہ وقت دور نہیں جب قبائلی علاقہ جات پاکستان کے ترقی یافتہ علاقوں کی صف میں شامل ہو جائیں گے۔