آج کی شب۔ شبِ برات ہوگی یعنی براتؔ کی رات۔ فارسی میں لفظ براتؔ کے معنی ہیں ۔ ’’ حِصّہ ۔ بخرہ ، تنخواہ ، روزینہ ، رزق اور وہ پروانہ اور چِٹھی (Cheque) بھی جس کے ذریعے / قومی خزانے یا بنک سے روپیہ حاصل کِیا جاسکتا ہے‘‘۔ آج کی رات کو ’’ لَیلۃُ اُلبراۃ‘‘ ( مغفرت کی رات ) کو ، اللہ تعالیٰ اِنسانوں کو اُن کے گناہ معاف کرنے کے لئے پکارتے ہیں ۔ معزز قارئین!۔ مَیں تو کل صبح سے وطن عزیز کے اُن 60 فی صد لوگوں کی دُعائوں کے بارے میں سوچ رہا ہُوں جو غربتؔ کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ مَیں نے تو کئی بار لِکھا بھی ہے کہ ’’ پاکستان کے ( ہر مذہب کے ) 60 فی صد لوگوں کو غربت کی لکیر کے نیچے دھکیلنے اور انہیں مستقبل طور پر اِسی حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کرنے والے کون لوگ ہیں؟۔ لیکن میری کون سُنتا ہے؟۔ قرآن پاک میں کہا گیا ہے کہ ’’ جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں ( عوام کی بھلائی پر ) خرچ نہیں کرتے ، حشر کے دِن اُس سونے اور چاندی کو جہنم کی آگ میں تپا تپا کر اُن کی پیشانیوں اور پشتوں کو داغا جائے گا‘‘۔ سوال یہ ہے کہ آج کی رات ، صاحبانِ اقتدار ، زمین جائیداد اور نفع بخش کاروباروں کے مالک اور جن کے خاندانوں پر منی لانڈرنگ کے مقدمات چل رہے ہیں (مغفرت کی رات کو ) اللہ تعالیٰ سے اپنے صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کی معافی مانگ کر اپنی ضرورت سے زیادہ مال و دولت عوام کی بھلائی کے لئے (اللہ تعالیٰ سے ) قومی خزانے میں جمع کرانے کا وعدہ کریں گے؟۔ اللہ تعالیٰ تو آج کی رات سب سے نچلے آسمان پر رونق افروز ہوں گے؟ ۔ ’’ رُوح اللہ ‘‘ حضرت عیسیٰ ؑ علیہ اسلام کو تو ہم مسلمان بھی پیغمبر انسانیت مانتے ہیں ۔ آپؑ نے اپنے حواریوں کی وساطت سے اپنے اور آئندہ دَور کے دولت مند لوگوں کو خبردار کرتے ہُوئے کہا تھا کہ۔ ’’ اونٹ سُوئی کے ناکے سے نکل سکتا ہے لیکن دولت مند لوگ خُدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکیں گے ‘‘۔ معزز قارئین!۔ ہمارا ایمان ہے کہ جب کسی دَور میں ( لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ کب )کانا دجّال آئے گا جو ، پوری دُنیا پر 40 دِن ۔ 40 مہینے یا 40 سال تک حکومت کرے گا ، پھر آسمانوں سے حضرت عیسیٰ ؑ کا نزول ہوگا اور وہ اُسے قتل کر کے دُنیا میں امن قائم کردیں گے ‘‘ لیکن، مَیں اپنے دوست شاعرِ سیاست‘‘ کو کیا کہوں؟ کہ وہ تو ہر روز یہی کہتے ہیں کہ … نِتّ دِن لمّیاں ہوندِیاں جاندِیاں نیں ، غُربت دِیاں لِیکاں! ڈاڈھیا ربّا ، اتّ مچائی ہوئی اے ، ترے شرِیکاں! کِیہ مَیں ، اَسماناں وَلّ ، ویکھدا ، رہواں ، تے ماراں چِیکاں! عیسیٰ ابنِ مریمؑ نُوں ، کد تِیکر ، میں اُڈیکاں! …O… کیوں تیری، مخلُوق نُوں، مُشکل مِلدا ، آب و دانہ! سورج، چنّ دی رُشنائی، دھرتی دا، مال خزانہ! باندر وَنڈ وِچ، وَنڈیا ، اُچّیِاں ماڑِیاں دے، وَسینِکاں! عیسیٰ ابنِ مریمؑ نُوں، کد تِیکر، میں اُڈیکاں! …O… مقدس بائبل (عہدنامہ قدیم ) اور بعد ازاں قرآن پاک میں (کِنعان کے ) حضرت یوسف علیہ السلام کا تذکرہ ہے کہ’’ جب اُس دَور کے فرعونِ مصر"Ramesses II"(1279۔ 1213قبل از مسیح) نے جب، اپنے خواب کی تعبیر پوچھنے کے لئے حضرت یوسف ؑ کو جیل سے رہا کرا کے اپنے دربار میں بلایا تھا اور جب، حضرت یوسف ؑ نے فرعون کے خواب کی صحیح تعبیر بیان کردِی تو ، فرعونِ مصر نے اُنہیں مصر کی معیشت ( Economy) کو درست کرنے کے لئے ، وزیر مالیات یا وزیر خزانہ مقرر کِیا تو، بدحال مصر خُوشحال بن گیا تھا۔ پھر فرعون نے اپنی انگشتری اپنے ہاتھ سے نکال کر یوسف ؑ کے ہاتھ میں پہنا دِی اور اُن کے گلے میں سونے کا ہار ڈال کر منادی کرادِی تھی کہ ’’ ہر کوئی جنابِ یوسف ؑ کے آگے گھٹنے ٹیکے‘‘۔ معزز قارئین!۔وزیراعظم عمران خان سے پہلے بھی کئی حکمرانوں نے پاکستان کو’’ ریاستِ مدینہ‘‘ بنانے کا اعلان کِیا لیکن، نہیں بنا سکے ۔ اِس لئے کہ ’’ اُن میں قائداعظمؒ محمد علی جناحؒ جیسا کوئی حکمران ہی نہیں تھا کہ، جنہوں نے 14 اگست 1947ء کو گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھال کر اپنی ساری جائیداد کا ایک ٹرسٹ بنا کر اُسے قوم کے نام کردِیا تھا۔ مختلف ادوار میں کئی شخصیات (مرد اور خواتین) نے وزیر خزانہ یا مُشیر خزانہ کا منصب سنبھالا لیکن، ہم توUncle Sam کے ماتحت "World Bank" اور ’’آئی ۔ایم ۔ ایف‘‘(International Monetary Fund) ۔ کی مرضی کے تابع ہیں۔ ’’مُشیر خزانہ عبداُلحفیظ شیخ !‘‘ وزیراعظم عمران خان نے 18 اپریل 2019ء کو وفاقی کابینہ میں ردوبدل کر کے کم از کم وزیروں کے لئے تو، نیا پاکستان بنا دِیا۔ سب سے اہم خبر یہ ہے کہ ’’ اِس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ جناب اسد عُمر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دِیا تھا لیکن، اپنے لیڈر وزیراعظم عمران خان سے دوستی اور وفاداری نبھانے کا اعلان بھی کردِیا تھا ‘‘۔ جناب اسد عُمر کی جگہ وزیراعظم نے ڈاکٹر عبداُلحفیظ شیخ صاحب کو ( فی الحال ) مشیر خزانہ مقرر کِیا ہے ۔ خبروں کے مطابق ڈاکٹر عبداُلحفیظ شیخ ، سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دَور میں بھی مُشیر خزانہ رہے اور "World Bank" کے مرکزی دفتر میں بھی اہم ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں ۔ معزز قارئین!۔ ڈاکٹر عبداُلحفیظ شیخ (18 مارچ 2010ئ۔ 19 فروری 2013ء تک ) مشیر خزانہ تھے جب ، مَیں اسلام آباد کے ایک اخبار کا ایڈیٹر تھا اور اُس میں میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست ‘‘کی ایک نظم شائع ہُوئی تھی جس کا عنوان تھا ’’مُرغانِ زیرِ دام ، بجٹ ہے عوام دوست‘‘۔ نظم کے دو بند پیش خدمت ہیں … اِس میں نہیں کلام، بجٹ ہے عوام دوست! پی‘ایم‘ ہے نیک نام، بجٹ ہے عوام دوست! اُس کو مرا سلام ، بجٹ ہے عوام دوست! مُرغانِ زیرِ دام ہے ، بجٹ ہے عوام دوست! …O… دِن رات سوچتا ہے ، ہماری بھلائی کو! جب چاہیں گے ، وہ آئے گا ، حاجت روائی کو! انکل ہمارا ، سام ، بجٹ ہے عوام دوست! مُرغانِ زیرِ دام ہے ، بجٹ ہے عوام دوست! …O… معزز قارئین!۔ 23 جنوری 2019ء کو اسد عُمر جب قومی اسمبلی کے ایوان میں ، ارکان اسمبلی کو "Mini Budget"پڑھ کر سُنا رہے تھے تو ، مَیں سوچ رہا تھا کہ ’’ کہیں وزیراعظم عمران خان کی طرف سے وزیر خزانہ کو ، علاّمہ اقبالؒ کے اِس مصرعے میں ’’ سبق ‘‘ کے بجائے بجٹ ’’جڑ ‘‘ کر بجٹ پیش کرنے کی تلقین تو نہیں کی گئی تھی کہ … بجٹ ؔپھر پڑھ ، صداقت کا ، عدالت کا ، شجاعت کا!‘‘ …O… 26 جنوری کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔’’ صُوفی اِزم ‘‘ کے فروغ کا ۔ Mini Budget‘‘۔ مَیں نے اپنے کالم میں چشتیہ سلسلے کے ولی اور پنجابی زبان کے پہلے شاعر بابا فریدشکر گنج ؒ کا یہ شعر بھی شامل کِیا تھا کہ … رُکھی ، سُکھی کھا کے ، ٹھنڈا پانی پی! دیکھ پرائی چوپڑی نہ ترسائیں جی! …O… یعنی۔ ’’ اے بندے ! تُو رُوکھی ، سُوکھی روٹی کھا کر اور ٹھنڈا پانی پی کر ( زندگی بسر کر ) اور جب امیر لوگ چُپڑی روٹی (پراٹھا) کھائیں تو اُن کی طرف دیکھ کر اپنے دِل کو نہ ترسا ‘‘۔ پھر کیا ہُوا معزز قارئین!۔ کہیں وزیراعظم عمران خان کوغربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے عوام کی طرف سے’’ الحفیظ !ؔ، الحفیظ !ؔ ۔ ( خُدا کی پناہ!، خُدا کی پناہ !) پکارنے کی آوازیں تو سُنائی نہیں دینے لگی تھیں ؟‘‘ کہ ، اُنہوں نے جناب عبد اَلحفیظ ؔشیخ کو مُشیر خزانہ مقرر کر کے میدان میں اُتار دِیا؟۔