مکرمی!آج 22 جمادی الثانی ہے، یہ وہ تاریخی دن ہے جس دن یار غار و مزار سیدنا صدیق اکبرؓ دنیا سے تشریف لے گئے۔ وہ صدیق اکبرؓ جو بالغ مردوں میں سب سے پہلے ایمان لائے۔ جنہوں نے عدل کو امیہ بن خلف کے مظالم سے نجات دلائی، انہوں نے اس وقت آپؐ کی مدد کی جب اپنے بیگانے حضورؐ کے مخالف تھے۔ یہ وہی ہستی ہیں جنہوں نے سب سے پہلے معراج کی تصدیق کی اور صدیق کا لقب پایا۔ یہ عاشقوں کے وہ امام ہیں جنہوں نے اپنا مال و جان حضورؐ پر قربان کر دیا۔ قرآن جس کی محبت کا گواہ بنا، جن کو ساری زندگی حضورؐ کے علاوہ کوئی نظر نہ آیا۔ سفرو حضر کا ساتھی، ہجرت کی رات غار ثور کا ساتھی، نبی کی محبت میں تکالیف کے مزے اٹھانے والا صدیقؓ، 40 ہزار درہم سے لے کر گھر کی سوئی تک اسلام پر قربان کرنے والا صدیقؓ۔ حضورؐ کی زبان اطہر سے محسن رسول کہلوانے والا صدیقؓ، وہ جس کی چار پشتیں صحابی، جس کی بیٹی حرم رسول بنے وہ صدیق جس کی بیٹی کی پاکیزگی بیان کرنے کیلئے اللہ خود میدان میں آئے۔ اطاعت رسولؐ میں حضورؐ کے بعد اسامہ کے لشکر کو سب کی مخالفت کے باوجود روانہ کرنے والا صدیق۔ آخر میں موت کے بعد بھی نبوت کا سب سے زیادہ قرب پانے والا دنیا کا خوش قسمت ترین انسان سیدنا صدیق اکبرؓ۔ بقول اقبالؔ شمع کو پروانہ تو بلبل کو پھول بس صدیق کے لئے خدا کا رسول بس (حافظ جاوید۔ لاہور)