اسلام آباد(خبر نگار) سپریم کورٹ نے شیخو پورہ میں قتل کے ایک کیس میں استغاثہ کی جانب سے کیس کو ثابت نہ کر نے کی بنیاد پر ملزمان صفدر عباس اور عمران افضل کو6 سال بعد بری کردیا ہے ۔کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھو سہ کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے کی ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جس خاتون کے گرد سارا کیس گھومتا ہے وہ بری ہو گئی ہے ،اس کیس میں ایف آئی آر اور پوسٹ مارٹم میں تاخیر ہوئی ہے جس پرپراسیکیوٹر جنرل نے کہاکہ ہائیکورٹ کے عطیہ بی بی کے حق میں فیصلہ دینے سے معاملہ خراب ہوا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سوا 5گھنٹے تک کسی نے پولیس کو کیوں نہیں بتایا،سول ہسپتال شیخو پورہ کے پاس ریکارڈ کیوں نہیں تھا، پتہ نہیں کن حالات میں فوت ہواور کون لوگ ہسپتال لے کر گئے ،جو لوگ ہسپتال لے کر گئے ان کے بیانات بھی مشکوک ہیں،خون آلودہ آلہ قتل ساڑھے 3 ماہ بعد ریکور ہواہے ، 21 دن کے بعد خون کی شناخت کرنا ممکن نہیں، آزادانہ ذرائع سے گواہوں کے بیان کی تصدیق نہیں ہوئی۔وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزمان کو بری کرتے ہوئے قرار دیا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت نہیں کرسکا ۔ ٹرائل عدالت نے صفدر عباس کو موت جبکہ عمران افضل اور عطیہ ادریس کو عمر قید کی سزا سنائی تھی،ہائیکورٹ نے صفدر عباس کی سزا عمر قید میں بدل دی،عمران افضل کی اپیل مسترد جبکہ عطیہ ادریس کو رہا کر دیاتھا ۔ عدالت نے پاک ترک سکول سے متعلق فیصلے کیخلاف نظر ثانی مقدمے میں وکیل تبدیل کرنے کی درخواست خارج کردی ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے سماعت کی تو وکیل بابر ستار نے کہاکہ پہلے وکیل وقت کی کمی کے باعث تیاری نہ کرسکے ، وکیل کی تبدیلی کی اجا زت دی جائے ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید شیخ نے کہاکہ پہلا وکیل نالائق تھا یہ کوئی دلیل نہیں، آ پکی وجہ سے قانون تبدیل نہیں کرسکتے ۔وکیل بابر ستار نے کہاکہ 13 دسمبر کو کیس کو سنا ہی نہیں گیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اب آپ بینچ پر الزام لگا رہے ہیں،جب سردار اعجاز صاحب آئیں گے پھر دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے ۔ عدالت نے وکیل کی تبدیلی کی درخواست مسترد کرکے قرار دیا کہ درخواست میں وکیل تبدیل کرنے کی معقول وجہ نہیں بتائی گئی ۔