اسلام آباد(رانا طارق)زرعی ترقیاتی بینک انتظامیہ کی جانب سے ریٹائرمنٹ کے قریب پہنچنے والے افسران اور دیگر چھوٹے ملازمین کی کروڑوں روپے کی مراعات روکے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔شوکاز نوٹسزاورانکوائریوں کا سہارا لیتے ہوئے بینک انتظامیہ نے سینکڑوں چھوٹے ملازمین اور افسران کو عرصہ دراز سے ان کی ریٹائرمنٹ کی مراعات سے محروم کر رکھا ہے ۔کئی افسران انکوائریوں میں بے گناہ ثابت ہونے کے باوجود تاحال اپنی مراعات سے محروم ہیں۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی فرخ حبیب نے بھی متاثرہ افسروں اور ملازمین کی دادرسی کیلئے صدر زرعی ترقیاتی بینک شہبازجمیل سے ملاقات کی مگر شہباز جمیل ٹس سے مس نہ ہوئے ۔ مراعات نہ ملنے پر زرعی ترقیاتی بینک کے سابق افسر فاقوں پر مجبور ہوگئے ۔92 نیوز کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق زرعی ترقیاتی بینک کے سابق زونل چیف فیصل آباد رزاق شاہد کی ریٹائرمنٹ قریب آتے ہی انھیں بینک انتظامیہ کی جانب سے 23جولائی2018کو بطور مجاز افسر ایچ آر سربراہ کی جانب سے شو کاز نوٹس جاری کیا گیا اور بغیر کسی قانونی جواز کے 31جولائی2018کو ریٹائرمنٹ کی مراعات روک لی گئیں۔ ایچ آر سربراہ کی جانب سے من گھرٹ اور گمراہ کن نظم وضبط کے کیس میں ریٹائرمنٹ کے فوائد روکنے کے غیر قانونی فیصلے کے بعد رزاق شاہد نے 30اگست2018کو بینک کے صدر کے سامنے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔ رزاق شاہد کی اپیل پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا اور ریٹائرمنٹ پر دی جانے والی مراعات بھی تاحال جاری نہیں کی گئیں جو کہ نہ صرف بینک کی پالیسی بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ انکوائری کمیٹی کی دستاویزات کے مطابق رزاق شاہد پر کسی بھی قسم کی کرپشن اور ہیرا پھیری کا الزام ثابت نہیں ہواجبکہ بینک پالیسی کے مطابق قرض کی منظوری کا اختیار اور ذمہ داری بینک منیجرز پر عائد ہوتی ہے ۔زونل چیف کا اس معاملے میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔انکوائری کمیٹی کے مطابق بینک برانچوں کے دورے کے دوران بے قاعدگیوں کا کھوج لگانا زونل چیف کی ذمہ داریوں میں نہیں آتا۔اس مقصد کیلئے آڈٹ کمپلائنس،سی اے ڈی اینڈ انسپکشن کا قیام پہلے سے ہی عمل میں لایا جا چکا ہے ۔انکوائری کمیٹی کے مطابق 16482مواقعوں پر 29زون کی 348برانچوں کی جانب سے 1ارب روپے سے زائدفی پارٹی قرض کی منظوری دی گئی۔یہ بے قاعدگی ایڈجسٹمنٹ لینڈنگ کی کوشش ہے جس کا مشاہد ہ سٹیٹ بینک کی جانب سے بھی کیا گیا ہے ۔اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بینک برانچیں بے قاعدگیوں میں ملوث ہیں۔ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق بینک برانچوں کے منیجرز کی منظوری کے اختیارات کے حوالے سے امور کی نگرانی کرنے میں ناکام رہاجبکہ دوسری جانب رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیا 29زون کی 348برانچوں میں داخلی نظام میں کمزوری کے باعث ایڈجسٹمنٹ لینڈنگ کے مالی اختیارات سے تجاوز کیا گیا ہے ۔ اس سلسلے میں جب زرعی تروقیاقی بینک کے صدر شہباز جمیل سے موقف جاننے کیلئے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے بطورصدر زرعی ترقیاتی بینک عہدہ سنبھالے 6 ماہ کا عرصہ ہوا ہے تاہم یہ معاملات میری زرعی ترقیاتی بینک میں تعیناتی سے قبل کے ہیں۔ انہوں مزید کہا کہ جن افسران نے اپنی مقررہ حد سے بڑھ کر قرض جاری کیے تھے ان کے خلاف انکوائریاں زیرالتوا ہیں جونہی وہ مکمل ہونگی ان کی ریٹائرمنٹ کی مراعات جاری کردی جائیں گی جن افسران اور ملازمین کی انکوائری مکمل ہوچکی اور انھیں مراعات کی ادائیگی تاحال نہیں کی گئی وہ مجھ سے براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔