مکرمی !کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ ایک حکومت ایسی بھی آئے گی جو لوگوں کو بیروزگار کرے گی اور اشیائضروریہ سمیت تیل،بجلی اور گیس کی قیمتیں کئی گنااضافہ کرکے عوام پر مہنگائی کا ایٹم بم گرائے کی۔17 ماہ میں بجلی کی قیمت 17 سے زیادہ مرتبہ بڑھائے گی قیام پاکستان سے2008ء تک کل 6 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا۔ اگلے دس سال میں 2018ء تک مزید 24 ہزار ارب روپے قرضہ لیا گیا، جس پر عمران خان کنٹینر پر چڑھ کر واویلا کیا کرتے تھے۔ اب ان کی اپنی حکومت آئی ہے تو صرف پہلے سال میں ہی 11 ہزار ارب روپے سے زائد قرضہ لے کر کل قرضہ 41ہزار ارب تک پہنچا دیا ہے۔ ایک سال میں 11 ہزار ارب قرضہ دو سال پہلے تک کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ کوئی حکومت اتنا اندھا دھند قرضہ لے گی، لیکن عمران خان نے یہ کر کے دکھایا ہے کہ ان کے اتنے بڑے کشکول کے سامنے پچھلے تمام کشکول چھوٹے لگنے لگے ہیں۔ کیسی بات ہے کہ خود پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ادوار سے سالانہ چھ گنا زیادہ قرضہ لے رہے ہیں اور تحقیقاتی کمیشن بھی ان کے خلاف بنایا ہوا ہے۔ (محمد ادریس عاصم تونسوی)