نیویارک،اسلام آباد ( ندیم منظور سلہری سے ، خبر نگار خصوصی،92 نیوزرپورٹ ،اے پی پی ، نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے بھارت کیساتھ تعلقات کی بحالی چاہتے ہیں، بھارت کشمیر کے معاملے پر بات کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں،پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر دنیا کا ردعمل قابل ستائش ہے لیکن وہ امداد، عالمی کوششیں اب بھی ہماری ضروریات سے بہت کم ہیں، امیر ممالک قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف دیں ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکوئی الفاظ صدمے کا اظہار نہیں کرسکتے جس سے ہم دوچار ہیں، عالمی برادری مدد کرے ،پاکستان بدترین سیلاب سے متاثر ہے ، آج بھی ملک کا بڑا حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے ، بیان نہیں کیاجاسکتا ہم کیسے رہ رہے ہیں، پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق بتانے یہاں آیاہوں، 40 دن اور 40 راتیں بارشیں اورسیلاب متواتر آتے رہے ، سیلاب سے بچوں اور خواتین سمیت 33ملین لوگ متاثرہوئے ، سیلاب نے پاکستان کے ایک تہائی حصے کوڈبو دیا،1500 سے زائد افرادسیلاب سے جاں بحق ہوئے ، 370 پل سیلاب میں بہہ گئے ، 10 لاکھ مویشی ہلاک ہوگئے ،ہمارے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ، جنگلات جل رہے ، ان سب کیساتھ ہمیں مانسٹر مون سون کا بھی سامنا کرنا پڑا،پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہونیوالے 10ممالک میں سے ایک ہے ،موسمیاتی تبدلی کی وجہ پاکستان نہیں،دنیا میں جوکاربن فضا میں بھیجی جا رہی ہے پاکستان کا اس میں حصہ ایک فیصد سے کم ہے ، پاکستان کا دورہ کرنے پر یو این سیکرٹری جنرل کا شکر گزار ہوں،قوم کی طرف سے مشکل وقت میں مدد کرنے والوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں،ہمیں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے بعد اب سیلاب کی تباہی کا بھی سامنا ہے ، سیلاب کی وجہ سے ایک کروڑ 10 لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ، موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کو 10 انتہائی غیر محفوظ ممالک میں لاکھڑا کیا ہے ،عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے ایسے اثرات پاکستان نے کبھی نہیں دیکھے ، پاکستان کو اس وقت معاشی استحکام کی ضرورت ہے ، 20 ویں صدی کے معاملات سے توجہ ہٹا کر21ویں صدی کے مسائل پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ جنگیں لڑنے کیلئے زمین ہی باقی نہیں بچے گی،بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، جنوبی ایشیا میں امن کا انحصار مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر ہے ، بھارتی بربریت نے کشمیر کو دنیا کو سب سے بڑا فوجی علاقہ بنا دیا ، بھارتی فوج کشمیری نوجوانوں کو پیلٹ گنزکانشانہ بنارہی ، خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے ،بھارت نے یکطرفہ اقدامات سے خطے کے امن کو دائو پر لگا دیا، بھارت مسلم اکثریت والے کشمیر کو ہندواکثریت میں بدلنے کیلئے غیر قانونی تبدیلیاں کر رہا ہے ، بھارت کو سمجھنا ہو گا دونوں ممالک ایٹمی قوت ہیں، جنگ آپشن نہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے غیر قانونی اقدامات واپس لے ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی یقینی بنانے تک مسئلہ کشمیرحل نہیں ہو گا، ہم پڑوسی ہیں، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا ہم امن کیساتھ رہیں یا جنگ کر کے ، جنگ کوئی آپشن نہیں، صرف پر امن مذاکرات ہی حل ہے ، بھارت کیساتھ امن چاہتے ہیں لیکن یہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں،بھارت کیساتھ بیٹھ کر مسئلہ کشمیر پر بات چیت کیلئے تیار ہوں،ہمیں اپنے وسائل کا رخ عوام کی طرف موڑنا ہوگا، پاکستان پر امن افغانستان دیکھنے کا خواہشمند ہے ، کروڑوں افغانوں کو بغیر کسی معیشت کے چھوڑ دیا گیا ، افغان حکومت کا تنہائی کا شکار کرنے سے مسائل بڑھیں گے ، ہمیں ایک اور خانہ جنگی اور مہاجرین کے بحران سے بچنا ہوگا،افغانستان میں طویل عرصے بعد حالات بہتر ہو رہے ہیں ، ان حالات میں افغان حکومت کو اکیلے چھوڑنا مسائل کو جنم دے سکتا ہے ، افغانستان میں امن واستحکام خطے اور دنیا کیلئے ضروری ہے ، دہشتگردی اور منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے د نیا کو اقدامات کرنا ہوں گے ، افغانستان میں دہشتگرد گروپ پاکستان کیلئے خطرہ ہیں، تمام دہشتگرد گروپوں سے مستقل طور پر نمٹنا ہوگا،پاکستان ہر شکل اور ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے ، دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ، پاکستان دو دہائیوں سے دہشتگردی کا شکار ہے ،80 ہزار جانوں کی قربانی دی ،افواج پاکستان نے عوام کی مددسے دہشتگردی کے ناسور پر قابو پایا، دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان نے اپنے لئے نہیں بلکہ عالمی امن کیلئے قربانیاں دیں،ہم سرحد پارسے ہونے والی دہشتگردی ختم کرنے کیلئے بھی پر عزم ہیں،اسلاموفوبیا ایک عالمی رجحان ہے ، نائن الیون کے بعد سے مسلمانوں کیخلاف رویوں میں شدت آئی ہے ، بھارت میں دوکروڑسے زائدمسلمان اسلاموفوبیاکاشکارہیں،بھارت میں مسلمانوں کیخلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھتی جا رہی ہیں، اقوام متحدہ اسلاموفوبیا سے متعلق اپنائی گئی قرارداد پر عملدرآمد یقینی بنائے ،ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں فلسطینیوں کیخلاف مظالم بند کیے جائیں،سلامتی کونسل میں مزید 11 غیر مستقل ارکان شامل کرکے اس کے اختیارات بڑھانے کی ضرورت ہے ، مزید مستقل ارکان شامل کرنے سے توازن خراب ہوگا،بہتر نہیں۔اجلاس سے خطاب کا آغاز وزیراعظم نے قرآن پاک کی آیات سے کیا۔ قبل ازیں وزیراعظم نے امریکی صدر کے عشائیے میں شرکت کی،وزیراعظم کی امریکی صدرسے مختصرملاقات بھی ہوئی،امریکی صدر نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب میں اموات پر افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کی،وزیراعظم نے امریکی صدر کے افسوس اور ہمدردی کے اظہار پرشکریہ ادا کیا،وزیراعظم نے یوایس ایڈ کی سربراہ کے دورہ پاکستان اور امداد بھجوانے پر امریکی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا،امریکی صدر نے مشکل انسانی صورتحال میں پاکستان کی مدد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا، وزیر اعظم نے امریکی صدر اور ان کی اہلیہ کیساتھ تصویربھی بنوائی۔وزیراعظم نے جاپان اوربلجیم کے ہم منصبوں سے بھی ملاقات کی،ملاقات میں دوطرفہ امورپر گفتگوکی گئی۔ وزیر اعظم نے امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ اور نجی ٹی وی چینل کو الگ الگ انٹرویو دیتے ہوئے امیر ممالک سے قرضوں کی ادائیگی میں فوری ریلیف کی اپیل کی اور کہا اگلے 2 ماہ میں پاکستان پر قرضوں کی ذمہ داریاں ہیں،سیلاب کی آفت سے بچنے میں ہماری مدد کریں، سیلاب کے باعث بدترین بحران کا سامنا ہے ، پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر دنیا کا ردعمل قابل ستائش ہے لیکن وہ امداد، عالمی کوششیں اب بھی ہماری ضروریات سے بہت کم ہیں،حالیہ سیلاب سے سوا 3 کروڑ سے زیادہ پاکستانی متاثر ہوئے ، 400بچوں سمیت 1500سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ،3لاکھ بچے وبائی امراض اور بھوک کا شکار ہیں، 40 لاکھ ایکٹر زمین پر کاشت تیار فصلیں تباہ ہوچکیں،10 لاکھ سے زیادہ گھر تباہ ہو چکے ، ملک کو30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا،مشکل کی اس گھڑی میں دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ، بڑے بحران سے نمٹنے اور لاکھوں لوگوں کی بحالی کیلئے ہم عالمی اداروں کی مدد کے منتظر ہیں،یورپی رہنمائوں پر زور دیا ہے وہ پیرس کلب میں امداد کیلئے بات کریں، حکومت نے آئی ایم ایف کیساتھ انتہائی سخت معاہدے پر دستخط کیے ، ریلیف کے بغیر دنیا ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کر سکتی ہے ؟ پاکستان میں سیلاب کے باعث لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ،مجھے اس وقت ان کے درمیان ہونا چاہیے تھا تاہم میں یہاں دنیا کو یہ بتانے آیا ہوں کہ ہمارے ساتھ، ہمارے لوگوں کیساتھ کیا ہوا ہے ،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ ڈونرز کانفرنس کرنے پر آمادہ ہو گئے ، کئی عالمی رہنمائوں نے پاکستان میں ہونے والی تباہی پر بات کی، میں پاکستان کے بارے میں بات کرنے پرامریکی صدر جو بائیڈن کا مشکور ہوں، ترک صدر رجب طیب اردوان اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے بھی متاثرین کی مدد کا یقین دلایا، اس وقت ملک کو اتحاد، یگانگت، ہم آہنگی اوریکجہتی کی ضرورت ہے ،مشکل کی گھڑی میں اپنے اختلافات دفن کرنے کا پیغام دیتا ہوں، مصیبت کے وقت دشمن بھی ایک دوسرے پر وار کرنا چھوڑ دیتے ہیں، یکجہتی اور دکھی انسانیت سے عملی ہمدردی کیلئے ذاتی پسند ناپسند سے اوپر اٹھنا ہو گا،قوم کی ترقی ، متاثرین کی بحالی کیلئے اکٹھا ہونا ہو گا، اپنے اختلافات اور سیاست کو ایک طرف رکھنا ہو گا،بھارت کیساتھ تعلقات کی بحالی چاہتے ہیں، بطور پڑوسی ہمیں ہمیشہ ساتھ رہنا ہے ، بھارت کشمیر کے معاملے پر بات کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں، بطور وزیر اعظم کارکردگی کے حوالے سے میڈیا فیصلہ کرے گا۔ وزیراعظم نے اپنے ٹویٹس میں کہا سیلاب سے ہونے والی تباہی پر عالمی برادری کی جانب سے پاکستان کیساتھ بڑے پیمانے پرہمدردی اوریکجہتی کااظہارکی جا رہاہے ، اب وقت آگیاہے دنیا یکجہتی کے اس اظہارکو عملی اقدامات کی شکل دے تاکہ پاکستان سیلاب سے پیداہونے والے بحران پرقابوپانے کے قابل ہوسکے ۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بلومبرگ کی اینکر شیری آہن کیساتھ وزیراعظم کی تصاویر شیئر کیں۔