اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،آن لائن) آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ٹریسا ڈبن سانچز نے کہا ہے کہ پاکستان کو مہیا کیے جانے والے فنڈز پروگرام سے مالیاتی پائیداری کے بڑے اہداف جلد حاصل کر لیے جا ئینگے ،گردشی قرض خاتمہ کیلئے بجلی کی قیمت بڑھانا ہوگی جبکہ مزیدقرضے موخر کرنے پرغور ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مراعات اور استثنیات کے خاتمے ، سماجی اور پیداواری شعبے پر زیادہ رقوم خرچ کرنے اورقرضوں میں کمی کیلئے اقدامات کے ذریعے اہداف حاصل کئے جائینگے ۔پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری کے ساتھ ایک خصوصی نشست کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مستقبل کے حوالے سے مالیاتی سمت کے تعین میں ان اہداف کا حصول کلیدی کردار ادا کریگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں معاشی ترقی کی رفتار 1.5فیصد رہنے کا امکان ہے اور مہنگائی فی الوقت برقرار رہنے کے خدشات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پروگرام کے مقاصد میں نیپرا جیسے اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانا بھی شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے ڈکٹیشن دیئے جانے کا تاثر غلط ہے ، ہمارا کام مشاورت مہیا کرنا ہے ۔ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پالیسیوں کی حد تک حوصلہ افزا پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے تاہم سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ٹریسا دوبان نے کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر میں پاکستان کے مزید قرضے موخر کرنے پرغور ہوسکتا ہے ۔ ٹیکس آمدن بڑھانے کیلئے کورونا ٹیکس لگانا یا نہ لگانا پارلیمنٹ کا کام ہے ۔ پاکستان کو پانچ بنیادوں پر مشتمل پیکیج دیا گیا ہے ۔ توانائی کی اصلاحات پاکستان کیلئے چوتھی بنیاد ہے ، پاکستان کو سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ کرنا ہوگی اوربجلی کے ریٹ بڑھانا ہو نگے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک کی خود مختاری پر کوئی ڈکٹیشن نہیں دی۔ انہوں نے کہا کورونا کی تیسری لہر میں پاکستان کو مزید فنڈنگ کرسکتے ہیں۔