مکرمی ! اس ملک میں عرصہ دراز سے غریب کے لیے ایک قانون اور امیر طبقہ کے لیے دوسرا قانون اس ملک میں لاحق ہے۔ امیر لوگ یا کہنا چاہیے کے عوامی حکمران لوگ جب قانون کے شکنجے میں پھنس جاتے ہیں تو ان کے لیے الگ قانون ہوتا ہے اور ایک ملزم کو جس پر عوام ہی کا پیسا کھانے کا الزام لگا ہے اس کو عوامی نمائندوں کے ہی زور و شور کی بنیاد پر پروٹیکشن آرڈر دے کر مقدس ایوان میں لا یا جا تا ہے اور وہیں ایک غریب آدمی جس پر چند ٹکوں کا الزام لگتا ہے اس کیلئے قانون حرکت میں آجاتا ہے۔ چاہے وہ ایک چھوٹا بچہ ہو یا ایک ذہنی طور پر معذور شخص تب تو لوگ اپنی ہی عدالت چوراہے پر لگا کر فوراً ہی سزا سنا دیتے ہیں۔ یہ قانون ہمیشہ غریب کے لیے اور ، اور امیروں کے لیے کیوں اور ہوتا ہے؟ یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ملک میں قانون سازی کرنے والوں کے لیے۔ یہ وقت کی بہت اہم ضرورت بن چکی ہے کہ یہ حکومت اس ملک میں نئی قانون سازی کرے تاکہ قانون ہاتھ میں لینے والا شخص چاہے کسی بھی عہدے پر فائز ہو وہ قانون ہاتھ میں لینے سے پہلے دس بار سوچے اور کوئی بھی شخص خواہ امیر ہو یا غریب انصاف اور قانون سب کے لیے یکساں ہو نے چاہیئیں۔ (وریشہ پرویز، کراچی)