کراچی(رپورٹ:ایس ایم امین)کراچی میں اربوں روپے مالیت کی 52ہزار130 ایکڑاراضی سے قبضے چھڑانے کے معاملے پروفاق اورسندھ حکومت میں اختلافات پیداہوگئے ،جعلی گوٹھوں کے نام پر 6 ہزار 528 ایکڑسرکاری اراضی پرقبضے جبکہ4ہزار 216 ایکڑ پر تجاوزات قائم ہونے کاانکشاف ہواہے ،وفاقی حکومت ہرصورت مقبوضہ اراضی خالی کراناچاہتی ہے ،سندھ حکومت زمین کی قیمت کے بدلے اراضی الاٹ کرنے کیلئے قانون سازی کی خواہشمندہے ،وفاقی اورصوبائی حکومت کے مختلف اداروں کی جانب سے تیارکردہ رپورٹ میں کراچی کی حدودمیں اربوں روپے مالیت کی52ہزار130ایکڑاراضی پرقبضے کا انکشاف ہوا ہے تاہم سرکاری اراضی واگزارکرانے کے معاملے پروفاقی اورصوبائی حکومت میں اختلافات ہیں، معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں زمینوں پرقبضے سے متعلق تیارکی گئی ایک رپورٹ جو وفاقی حکومت کو پیش کی گئی اس کے مطابق کراچی میں 52 ہزار130 ایکڑ اراضی پرقبضہ ہے ، 6 ہزار528 ایکڑ سرکاری اراضی پرجعلی گوٹھ بسائے گئے جبکہ 4 ہزار 216 ایکڑ پرمختلف شخصیات نے تجاوزات قائم کررکھی ہیں،وفاقی حکومت نے قبضہ کی گئی تمام سرکاری اراضی ہرصورت خالی کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔تاہم سندھ حکومت نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ رہائشی آبادیوں کو بیدخل کرنے کے بجائے اراضی کی قیمت اسکے قابضین سے وصول کرکے الاٹ کردی جائے ،سندھ حکومت کا موقف ہے کہ بڑے پیمانے پرآبادیاں مسمارکرنے سے شدید عوامی ردعمل سامنے آسکتا ہے ،سندھ حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 2 ہزارایکڑسے زائد ایسی سرکاری اراضی جن پررہائشی آبادی کے علاوہ کسی اورمقصد کیلئے قبضہ کیا گیا تھا وہ واگزار کرائی جاچکی ہیں۔