ملتان (سٹاف رپورٹر) سوشل میڈیا سے شہرت پانے والی معروف ماڈل قندیل بلوچ (فوزیہ عظیم )کے قتل کو 2 سال مکمل ہو گئے دو سالوں کے دوران پولیس اب تک ملزموں کا چالان مکمل کر کے عدالت پیش نہ کر سکی ۔ تفصیل کے مطابق قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016ء کی شب ملتان کے علاقہ مظفر آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ان کے چھوٹے بھائی وسیم نے اپنے ایک رشتہ دار حق نواز کے ساتھ مل کر قتل کر دیا تھا پولیس کو قتل کی اس واردات کی اطلاع قندیل کے والد عظیم ماہڑہ نے دوسرے روز دی تھی جس کے بعد عظیم ماہڑہ کی مدعیت میں اس کے بیٹوں وسیم ، اسلم شاہین ، عارف ، مفتی عبدالقوی ، باسط اور ظفر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سے دو مرکزی ملزم وسیم اور حق نواز جیل میں قید ہیں جبکہ اسلم شاہین اور عارف ضمانت پر ہیں مفتی عبدالقوی نے گرفتار ی کے بعد ضمانت کروائی دو سال کے دوران قندیل بلوچ قتل کے تفتیشی افسران 5 بار تبدیل ہوئے لیکن تفتیش مکمل نہ ہو سکی ۔بتایا جاتا ہے کہ مقدمے کی تفتیش میں بے شمار خامیاں سامنے آئیں تفتیشی افسران پر دباؤ ڈالا گیا ۔میرٹ کے بجائے افسروں کی خواہش کے مطابق تفتیش کرنے کی ہدایات ملتی رہیں ۔قتل کی منصوبہ بندی بیرون ملک مقیم قندیل کے بھائی عارف نے کی ۔پولیس دو سال گزرنے کے باوجود پولیس ملزم عارف کو بیرون ملک سے گرفتار کرکے واپس نہیں لا سکی۔