اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ،92 نیوزرپورٹ) قومی اسمبلی میں حضور اکرمؐ کے نام کے ساتھ خاتم النبیّینؐ کا لفظ لازمی شامل کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔قرارداد وزیر مملکت برائے پا رلیمانی امورعلی محمد خان نے ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ تمام نصابی اور سرکاری دستاویزات میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نام کے ساتھ خاتم النبیّینؐ ضرور لکھا جائے ۔ قومی اسمبلی اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ایوان نے انسداد دہشتگردی (ترمیمی) بل 2020ء کی منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے اسے دہشتگردی سے نہیں جوڑا جاسکتا۔سید نوید قمر نے کہا کہ یہ بل کالعدم تنظیموں پر پابندی سے متعلق ہے جو بھی پاکستان یا پاکستان سے باہر اسلام کے نام پر دہشتگردی کرتا ہے ہم سب اس کیخلاف مل کر لڑ ینگے ۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ بعض شقوں پر ہمارے تحفظات ہیں۔ یہ بل ہم بیرونی دبائو پر منظور کر رہے ہیں۔وزیر قانون فروغ نسیم نے تحریک پیش کی کہ انسداد دہشتگردی (ترمیمی) بل 2020ء منظور کیا جائے جس پر اسمبلی نے کثرت رائے سے منظوری دیدی۔اجلاس میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ کل رانا تنویر حسین یہاں بیٹھے تھے پرچہ ان پر لاہور میں درج کرلیا گیا ، پنجاب حکومت کی اس حرکت کا نوٹس لیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر بلاجواز رانا تنویر کا نام مقدمے میں آیا ہے تو اس پر کارروائی ہونی چا ہئے لیکن کل کے لاہور کے واقعے پر تفصیل سے بحث ہونی چاہئے کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا، کیا واقعی جو کچھ ہوا وہ درست تھا یا کچھ ڈرامہ بھی تھا۔ وزیرخارجہ نے پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ کو امیچور نوجوان کہا جس پر ایوان میں اپوزیشن نے احتجاج کیا، شاہ محمود قریشی نے اپنے الفاظ واپس لے لئے ۔قومی اسمبلی کی پریس گیلری سے صحافیوں نے لیہ میں ایک صحافی کے گھر پر پولیس کی جانب سے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے اور میڈیا ہائوسز کو بقایا جات ملنے پر ورکروں کو ادائیگی نہ کرنے کیخلاف واک آئوٹ کیا۔ سپیکر اسد قیصر کے کہنے پر مراد سعید اور عمر ایوب خان نے صحافیوں سے بات چیت کی۔ اسمبلی نے بانی پاکستان کی 11 اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی کی تقریر کو نصاب کا حصہ بنانے کی قراداد منظور کرلی۔ سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔