اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے عام انتخابات 2018 میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تحریک منظور کرلی،خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی برابرنمائندگی ہوگی ،وزیر اعظم عمران خان خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کے نام کا اعلان کریں گے ،قومی اسمبلی میں نئے ڈیموں کی تعمیر اور ملک کی تمام جامعات میں فلٹریشن پلانٹ لگانے کی دو الگ الگ قراردادوں کوبھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا،نئے ڈیمز کی تعمیر کی قرار داد پر پیپلز پارٹی نے اعتراض اٹھا دیا ۔تفصیلات کے مطابق منگل کو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا ۔اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے عام انتخابات2018 میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تحریک پیش کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اپوزیشن کو 2018 کے انتخابات پر شکوک شبہات ہیں، ہم نے اپوزیشن کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کیا، پارلیمانی کمیشن بااختیار ہوگا، ہم شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کچھ بھی پوشیدہ نہیں رکھیں گے ، اپوزیشن کی تجاویز قبول کریں گے ،پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی اور ارکان کی نمائندگی پر ابتدا میں حکومت اور اپوزیشن میں اختلافات پائے گئے ۔ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ بتایا جائے کیا یہ کمیٹی مکمل طور پر بااختیار ہوگی ، پیپلز پارٹی کی شازیہ مری کا کہنا تھا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دی جائے ، خرم دستگیر نے کہاکہ انتخابات کی شفافیت پر سنگین تحفظات ہیں اس لیے پارلیمانی کمیٹی میں برابر نمائندگی اور چیئرمین شپ اپوزیشن کے پاس ہونی چاہیے ۔سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ جو بھی کمیٹی بناؤں گا رولز کے مطابق بناؤں گا۔بعدازاں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے خصوصی کمیٹی کے قیام کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا،وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین نے کہا ہے کہ ماضی میں 2013ء کے انتخابات کے بعد صرف چار حلقے کھولنے کے ہمارے مطالبے پر چار سال لگا دیئے گئے ‘ وزیر اعظم نے ایوان کی خصوصی کمیٹی قائم کر نے کے کا پہلے دن ہی فیصلہ کرلیا تھا ٗسپیکر کو کمیٹی کی تشکیل کا اختیار حاصل ہے ‘ جو بھی کمیٹی بنے گی وہ بااختیار ہوگی۔بعدازاں قومی اسمبلی میں نئے ڈیموں کی تعمیر اور ملک کی تمام جامعات میں فلٹریشن پلانٹ لگانے کی دو الگ الگ قراردادوں کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، تحریک انصاف کے مخدوم سمیع الحسن گیلانی نے نئے ڈیمز کی قرارداد پیش کی،نئے ڈیمز کی تعمیر کی قرار داد پر پیپلز پارٹی نے اعتراض اٹھا دیا ۔ پیپلز پارٹی کے نواب یوسف تالپور نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی بات کرنے سے صوبوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوں گے ، بھاشا ڈیم کی حمایت کرتے ہیں، خواجہ آصف نے کہا کہ چندہ جمع کرنا احسن اقدام ہے ، کالا باغ ڈیم کو تین صوبوں نے مسترد کیا، بھاشا ڈیم سے متعلق دستاویزات میں سب واضح ہے ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ کالا باغ ڈیم پر اگرصوبے اعتراض کرتے ہیں تو اس کا احترام کریں گے ۔سپیکر نے قراردادپر رائے شماری کرائی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔پیپلزپارٹی کی شاہدہ رحمانی نے تمام جامعات میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے فلٹریشن پلانٹ لگانے کی قرارداد پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ادھرمسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی میں امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر تنازع،لوڈشیڈنگ، گیس کی قیمتوں میں اضافہ میں اور یوٹیلیٹی سٹورز کی بندش کے خلاف تین مختلف تحاریک جمع کرا دی ۔